ایک کثیر الاشاعتی عبرانی اخبار’’ہارٹز‘‘ نے انکشاف کیا ہے کہ ماسکو نے’’امریکا، یورپی یونین اور اقوام متحدہ‘‘ پر مشتمل چار رکنی کمیٹی کی ان سفارشات کو مسترد کردیا ہے جس میں اسرائیل کو ایک یہودی ریاست قراردیے جانے پر زور دیا گیا ہے- رپورٹ کے مطابق روس چونکہ خود اس کمیٹی کا اہم رکن ہے اور اس کی جانب سے کمیٹی کے دیگر اراکین کی سفارشات کی مخالفت سے امریکا اور اسرائیل کی اس خواہش کو شدید دھچکا لگا ہے جس میں وہ اسرائیل کو’’ یہودی ریاست‘‘ قرار دینے کے لیے کوشاں ہیں- رپورٹ کی دیگر تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے گذشتہ جمعرات کے روز چار رکنی کمیٹی کے اراکین سے فون پر بات چیت کی اور انہیں اس امرپرقائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ اسرائیل کو یہودی ریاست قرار دینے کی تجویز سے متعلق متفقہ اعلامیہ جاری کریں- مسز کلنٹن کے نام منسوب بیان کے مسودے کے مطابق اسرائیل اور فلسطین کے درمیان غیرمشروط بات چیت کی بحالی کی کوششوں کامقصد ایک ایسی فلسطینی ریاست کا قیام پر فلسطینیوں کو متفق کرنا ہے جس کی حدود1967 ء مقبوضہ علاقوں پر مشتمل ہوں اور دوسری جانب اسرائیل کو مذہبی بنیادوں پر ایک یہودی ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے- تاہم روس نے فلسطینی ریاست کے قیام کی تجویز کی حمایت کی اور اسرائیل کو ایک یہودی ریاست کے طورپر تسلیم کرنے کی تجویز مسترد کردی- روس کا موقف ہے کہ امریکا کی جانب سے اسرائیل کو یہودی ریاست قراردینے کی تجویز ایک پیشگی شرط ہے جس سے فریقین میں امن بات چیت کا عمل متاثر ہوسکتا ہے- دوسری جانب برطانیہ سے شائع ہونے والے اخبار’’الحیات‘‘ کے مطابق اسرائیلی وزیرخارجہ ایویڈگور لائبرمین کا دورہ روس بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیرہوگیا ہے، کیونکہ تل ابیب کی جانب سے ماسکو کو اسرائیل کو بطور’’ یہودی ریاست‘‘ پر قائل کرنے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی-