اسرائیل کے ایک اعلیٰ سطح کے فوجی اہلکار نے کہا ہے کہ ان کا فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ رمضان المبارک میں مغربی کنارے کے علاقوں میں فوجی کارروائیوں روکنے سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہوا. انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے تقدس کے پیش نظراسرائیلی فوج اپنی کارروائیاں نہیں روک سکتی بلکہ ضرورت پڑنے پران میں شدت لائی جائے گی. شہری دفاع کے لیے مخصوص بریگیڈ کے سربراہ میجرجنرل یواف مورڈخائی نے ایک نیوز کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ “فوج کا محمود عباس کے ساتھ رمضان میں فوجی آپریشن بند کرنے سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہوا.فوج فلسطین کے شہروں اور دیہاتوں میں جہاں بھی فوجی کارروائی ناگزیر سمجھے گے کرنے سے گریز نہیں کرے گی. اور رمضان المبارک میں فلسطینیوں کی اشتعال انگیز کارروائیوں کو روکنے کے لیے آپریشن تیز بھی کیے جا سکتے ہیں” ایک سوال کے جواب میں اسرائیلی فوجی افسر نے عباس ملیشیا کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ عباس ملیشیا کی تین سال کی کارکردگی کے بعد مغربی کنارے میں حماس کی طرف سے اسرائیل کو اب زیادہ خطرات لاحق نہیں، کیونکہ عباس ملیشیا نے مغربی کنارے کے علاقوں سے حماس کی عسکری قوت کو کچل دیا ہے. انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے دو سال قبل مغربی کنارے میں ایک نئی تحریک انتفاضہ برپا کرنے کی کوشش کی تھی تاہم اسرائیلی فوج نے عباس ملیشیا کے ساتھ مل کر حماس کی یہ کوشش ناکام بنا دی. اسکے بعد حماس کو مغربی کنارے میں سراٹھانے کا موقع نہیں دیا گیا.