روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
رام اللہ کے مشرق میں واقع بلدہ دیر جریر کے داخلی راستے کے قریب جمعرات کی شام ایک فلسطینی نوجوان اس وقت زخمی ہوگیا جب ایک صہیونی آبادکار نے اسے جان بوجھ کر گاڑی تلے کچل دیا۔ یہ واقعہ مغربی کنارے میں قابض اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں آبادکاروں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے سلسلے کی ایک اور کڑی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق نوجوان عصر کی نماز ادا کر رہا تھا کہ ایک آبادکار نے اسے ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں اسے شدید چوٹیں آئیں۔ واقعہ دیر جریر کے داخلی راستے کے قریب پیش آیا جہاں صبح سے ہی کشیدگی پائی جا رہی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ آبادکاروں کے گروہ صبح کے وقت سے دیر جریر کے داخلی راستے کو بند کیے ہوئے تھے۔ انہوں نے شہریوں اور گھروں پر پتھراؤ کیا اور گاڑیوں کی آمد و رفت روک دی۔
اسی دوران ایک نوجوان نے مرکزی سڑک کے قریب نماز ادا کرنے کے لیے گاڑی سے اتر کر جائے نماز بچھائی تو ایک آبادکار دور سے گاڑی پر سوار ہو کر آیا اور اسے دانستہ طور پر کچل دیا۔ بعد ازاں اس نے زخمی نوجوان کو دھمکایا اور وہاں سے چلے جانے کا حکم دیا۔ واقعے کے بعد نوجوان کو علاج کے لیے ایک طبی مرکز منتقل کیا گیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ بلدہ کے گرد حالات اس وقت بگڑ گئے جب ایک آبادکار نے گھروں کے درمیان مویشی چرانے کے لیے دیر جریر کے داخلی راستے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ مقامی باشندوں نے اس کا مقابلہ کیا جس کے بعد آبادکاروں کے مزید گروہ پہنچ گئے۔ انہوں نے داخلی راستہ بند کر دیا جس سے علاقے میں جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
ادھر انسانی حقوق کی تنظیم البیدر کے نگران اعلیٰ حسن ملیحات نے بتایا کہ جمعرات کے روز آبادکاروں کے گروہوں نے شمالی الخلیل کے بلدہ سعیر کے علاقے حمروش میں شہریوں کے گھروں کے اطراف دھاوا بول دیا۔ آبادکار گھوڑوں کے ساتھ آئے اور جان بوجھ کر مکینوں کو اشتعال دلایا۔ یہ سب کچھ قابض اسرائیل کی پولیس اور فوج کی موجودگی میں ہوا مگر کسی قسم کی مداخلت نہیں کی گئی۔
دوسری جانب جنوبی نابلس میں مقامی ذرائع نے بتایا کہ آبادکاروں نے زعترہ چیک پوسٹ کے قریب ایک ٹرک پر پتھراؤ کر کے اس کی کھڑکیاں توڑ دیں۔ جبکہ جنوبی الخلیل کے علاقے مسافر یطا میں رجوم اعلیٰ کے مقام پر فوجی وردیوں میں ملبوس آبادکاروں نے متعدد شہریوں کو روک کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں انہوں نے دو بھائیوں ابراہیم محمود العدرہ اور عبد محمود العدرہ کو گرفتار کر لیا۔ اسی دوران آبادکاروں نے اپنے مویشی زرعی فصلوں میں چھوڑ دیے جس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔
