فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کے شمال مغربی گاؤں لبن میں فلسطینیوں کے دو گھر اور ایک تجارتی مرکز منہدم کر دیا۔ حکام نے گھروں کے انہدام کی وجہ گھروں کا غیر قانونی ہونا بتایا ہے۔ ذرائع کے مطابق گھروں کو گرانے کے عمل سے قبل اسرائیلی فوج کی بڑی تعداد نے درجنوں فوجیی گاڑیوں کے ہمراہ گاؤں کا محاصرہ کر لیا۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام نے صہیونی انتظامیہ سے اجازت نامہ حاصل نہ کرنے کی پاداش میں علی الصیح کئی گھروں کے مالکان کو گھروں کے انہدام کو نوٹس دے دیا۔ لبن گاؤں 1993 ء میں کیے گئے اوسلو معاہدے کے مطابق ’’سی‘‘ کیٹگری کے علاقوں میں آتا ہے، یہ علاقہ صہیونی سیکیورٹی اور سول حکام کے زیر انتظام آتا ہے۔ اس گاؤں کے وسط سے ایک سڑک گزرتی ہے جو رام اللہ کے شمال مغرب میں صہیونی بستیوں تک جاتی ہے۔ صہیونی ذرائع نے کچھ روز قبل انکشاف کیا تھا کہ ’’سی‘‘ کیٹگری کے تحت آنے والے علاقوں میں فلسطینیوں کے گھروں کو منہدم کرنے کی مہم کے لیے اسرائیلی فوج کو احکامات صادر کر دیے گئے ہیں۔ وجہ یہ بتائی گئی کہ یہ گھر صہیونی سیکیورٹی اور غاصب یہودیوں کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں کیونکہ اس علاقے سے متعصب یہودیوں کے گزرنے کی شاہراہ واقع ہے۔