مغربی کنارے میں قائم رام اللہ حکومت کی جانب سے اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے خلاف کریک ڈاؤن رمضان میں بھی جاری ہے اور اپنی تازہ کارروائیوں میں عباس ملیشیا نے رام اللہ اور نابلس کے اضلاع سے حماس کے چار بے گناہ کارکن اغوا کر لیے ہیں۔ مقامی ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق نابلس میں عباس ملیشیا نے محمد اسعد ریحان اور رمضان کو تفتیش کے لیے بلایا اور پھر اغوا کر لیا۔ اسی طرح عباس ملیشیا کی جانب سے اغوا کیے جانے والے فلسطینیوں کے خلاف ظلم و تشدد کی کارروائیاں بھی مسلسل جاری ہیں، رام اللہ حکومت کی جانب سے فلسطینی بے گناہ شہریوں کے خلاف کارروائیوں کی رفتار میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوج نے راغب احمد علیوی پر بہیمانہ تشدد کے بعد انہیں گرفتار کر لیا تھا، واضح رہے کہ علیوی کی صحت کی حالت پہلے بھی تشویشناک حد تک خراب تھی اور انہیں پہلے بھی متعدد مرتبہ اغوا کیا گیا تھا انہوں نے پندرہ ماہ اسرائیلی عقوبت خانے میں گزارے ہیں۔ اسی ضمن میں عباس ملیشیا نے ایک ہائی سکول کے ڈایکٹر طلب ذوقان کو اغوا کر لیا انہوں نے حال ہی میں اظہار یک جہتی کی کمیٹی کے زیر انتظام سکول انتظامیہ سے علیحدگی اختیار کی تھی۔ دوسری جانب ضلع رام اللہ میں عباس ملیشیا نے جامعہ بیر زیت میں محمد ثابت کو تفتیش کے لیے بلا کر حراست میں لے لیا۔ اسی طرح نو سال اسرائیلی جیلوں میں گزار کر رہائی پانے والے اسیران کی مدد کی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل کو خالد ابو البھاء بھی اغوا کر لیا گیا انہیں بھی پہلے متعدد مرتبہ عباس ملیشیا گرفتار کر چکی ہے۔ واضح رہے دس ہزار دینار کی ضمانت پر رہائی پانے والے ابو البھاء کو آزادی ملنے کے چند منٹ بعد ہی عباس ملیشیا نے آ لیا۔ ادھر سلفیت میں حماس کے حامی متعدد فلسطینیوں کو تفتیش کے لیے طلبی کے نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں، بلائے جانے والے افراد میں قابل ذکر سلفیت اوقاف کے سابقہ ڈائریکٹر شیخ ھمام مرعی بھی شامل ہیں، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ اسرائیلی جیل سے رہا ہوئے اور متعدد مرتبہ پہلے بھی عباس ملیشیا کی جانب سے اغوا چکے ہیں رام اللہ حکومت کی ملیشیا نے انہیں ایک مرتبہ پھر اغوا کر لیا۔