رام اللہ کی غیر آئینی فلسطینی حکومت نے حال ہی میں پورے مغربی کنارے میں تلاوت قرآن اور نماز کے لیے لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ فیصلے میں قرآن پڑھنے اور باجماعت نماز کی ادائیگی کے لیے لاؤڈ اسپیکرز کا استعمال سختی سے منع کر دیا گیا ہے اور کہا گیا ے کہ نماز کی تیاری یا اذان کی آواز لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے مسجد سے باہر نہیں آنی چاہیے بلکہ یہ آواز صرف مسجد تک محدود رہنی چاہیے۔ اسی طرح قران سننے کے شوقین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی جیب میں ایک چھوٹا قران رکھا کریں۔ مغربی کنارے کی بیشتر مساجد کے نمازیوں نے اس متنازع فیصلے کی کھل کر مخالفت کی ہے۔ بہت سے نمازیوں کی اس فیصلے پر تنقید کرتے دیکھا گیا ہے۔ بالخصوص اس صورت میں جب اکثر مساجد میں اذان کی طرح قرآن کی تلاوت لاؤڈ اسپیکر پر نہیں ہوتی۔ مساجد میں آنے جانے والے متعدد افراد نے فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ رام اللہ حکومت نے وزیر اوقاف کو صرف اس طرح کے ناپسندیدہ فیصلے کرنے کے لیے ہی رکھا ہے۔ اس فیصلے کی مخالفت کرنے والوں نے مزید کہا کہ فلسطینی غیر آئینی حکومت کے عہدیدار اس فیصلے پر عملدرآمد کروانے والوں کے لیے نہ صرف مساجد کے آئمہ، موذنین اور نمازیوں کو گرفتار بلکہ کئی افراد کو اپنے عہدوں سے معطل کرنے کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اس فیصلے کے بعد رام اللہ حکام نے مساجد کے آئمہ کے خلاف مہم شروع کر دی ہے۔