دوبئی پولیس نے کہا ہے کہ اس نے بدھ کے روز پراسرار طور پر جاں بحق ہونے والے حماس کے راہنما محمود المبحوح کی شہادت سے متعلق اہم شواہد اکھٹے کیے ہیں، اب تک کی جانے والی تحقیقات میں واضح طور پر یہ اشارہ ملتا ہے کہ محمود المبوح کی شہادت میں کسی مجرمانہ گروہ کا ہاتھ ہے جس نے منظم منصوبے کے تحت القسام بریگیڈ کے بانی راہنما کی جان لی ہے۔ متحدہ عرب امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی”وام” کے مطابق پولیس اور انٹیلی جنس حکام حماس کے رہنما کی شہادت کی کئی پہلوؤں پر تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں، اس سلسلے میں کئٓی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔ رپورٹ میں انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ تفتیش کاروں نے کئی اہم شواہد جمع کیے ہیں۔ اب تک کی تحقیقات کے مطابق حاصل ہونے والی معلومات اس گھناؤنے جرم کی حقیقت کا کھوج لگانے میں مدد کے ساتھ ساتھ اس کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کارروائی میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دوبئی پولیس کو ملنے والے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ شہید محمود مبحوح دوبئی کے جس ہوٹل میں قیام پذیر تھے، ان کے قریب ہی ایسے عناصر بھی موجود تھے جو ان کی جان لینے کے درپے تھے۔ مجرم مبحوح کو شہید کرنے کے بعد فوری طورپر ہوٹل سے فرار ہوئے ہیں تاکہ ان کی موت کی خبر شائع ہونے سے قبل وہ متحدہ عرب امارات چھوڑ جائیں۔ رپورٹ کے مطابق ہوٹل میں آنے اور قیام کرنے والوں کا ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے، اگر کسی غیرملکی کے اس میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ملے تو ان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کی بھی مدد لی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ بدھ کے روز حماس کے راہنما اورتنظیم کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے بانی رکن محمود المبحوح ایک ہوٹل میں مردہ پائے گئے تھے جب وہ ایک عرب ملک کے دورے سے واپسی پر کچھ دیر کے لیے ایک ہوٹل میں قیام پذیر ہوئے تھے۔