فلسطین میں رومی آرتھوڈوکس مسیحی فرقے کے سربراہ بشپ عطاء اللہ حنا نے جرمنی سے آئے ایک اعلیٰ سطح کے مسیحی مذہبی پادریوں سے مقبوضہ بیت المقدس میں اپنے دفتر میں ملاقات کی. یہ وفد انسانی حقوق کے دفاع اور مسیحی برادری کی جانب سے دنیا میں امن عمل کے فروغ کے سلسلے میں فلسطین آیا ہے. بشپ کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کے روز بیت المقدس میں مسیحی مذہبی راہنماٶں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں “دستاویزحق” پر تفصیل سے بات چیت کی گئیِ خیال رہے کہ فلسطین میں عیسائی برادری کی جانب سے فلسطینیوں کے حقوق کے سلسلہ میں “معاہدہ حقوق، یا دستاویز حقوق” کے نام سے ایک دستاویز تیار کی ہے جسے بحث کے لیے جگہ جگہ پیش کیا جاتا ہے. اس دستاویز میں فلسطین میں تمام مذاہب کے پیروکاروں کو ہرقسم کی مذہبی آزادی اور ان کے تاریخی وجغرافیائی حقوق فراہم کرنے بھی سفاش کی گئی ہے. بیان میں بتایا گیا ہے کہ جرمن وفد سے گفتگو کرتے ہوئے بشپ عطاء اللہ حنا نے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور اس سلسلے میں دنیا بھر کے تمام چرچ اور مذہبی راہنماٶں کو منظم کریں. بشپ عطاء اللہ حنا کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے حقوق دستاویز مسیحی برادری کی فلسطین کےساتھ اپنے تاریخی تعلق کا اظہار ہے. اس دستاویز کے ذریعے مسیحی برادری پوری دنیا کی توجہ مسئلہ فلسطین کے حل کی طرف مبذول کراتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے. انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل صرف مسلمانوں کا مطالبہ نہیں بلکہ یہ عیسائی کمیونٹی کا بھی دیرینہ مطالبہ ہے اور یہ مطالبہ مسلسل پیش کیا جاتا رہے گا. بشپ عطاء اللہ حنا نے کہا کہ وہ اسرائیلی مظالم اور فلسطینی عوام کی مشکلات پر خاموش نہیں رہ سکتے. ان مظالم اور اپنے حقوق کے لیے ہرفورم پر آواز بلند کریں گے. انہوں نے کہا کہ فلسطین میں عیسائی اور مسلمان ایک قوم کا جز ہیں، جن مشکلات سے مسلمان گزر رہے ہیں مسیحی برادری بھی انہی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے.