فلسطین کی متعدد تنظیموں، جماعتوں اور شخصیات نے عباس حکومت کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی غیر آئینی صدر عباس نے فلسطین کے مسلمہ اصولوں اور ثابت شدہ حق پر بات چیت کرنے کا مینڈیٹ کھو دیا ہے۔ خاص طور پر مہاجرین کی واپسی جیسے اولین اور سب سے مقدم مسئلے پر مذاکرات کرنے کا عباس کو کوئی حق حاصل نہیں۔ مختلف تنظیموں اور شخصیات کی جانب سے دستخط شدہ بیان میں عباس پراسرائیلی خواہشات کے مطابق مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے جاری مذاکرات میں شرکت کا الزام لگایا گیا۔ دنیا بھر میں فلسطین کی مختلف تنظمیوں، جماعتوں اور معروف شخصیات نے فلسطینی غیر آئینی صدر کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں ان کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے مسلمہ حقوق سے دستبرداری سے اعلان برائت کیا گیا ہے۔ ’’محمود عباس کے نام کھلا خط‘‘ کے عنوان سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے ’’آپ کی حکومت کی معیاد ختم ہو چکی ہے آپکی پالیسیوں اور سرگرمیوں سے فلسطینی قوم کے مسلمہ حقوق کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں، بلکہ آپکی حکومت کی پالیسیاں اور سرگرمیاں تو بے سود اور بے کار ہونے کے ساتھ ساتھ قومی جرم کی حیثیت اختیار کر چکی ہیں جن کے ذریعے فلسطین کے متفقہ قومی حقوق سے دستبرداری اختیار کی جا رہی ہے۔ بیان پر دستخط کرنے والوں نے عباس پر قومی اتفاق رائے کو چھوڑنے کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ اب صرف اپنی ذات کی نمائندگی کر رہے ہیں، ان کی پالیسی نے فلسطینی مقصد کو نقصان پہنچایا ہے، انہوں نے اب تک کے غیر متنازعہ معاملات میں بھی شک کے بیج بو دیے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کے ہرعلاقے میں مزاحمت فلسطینی قوم کا شرعی اور قانونی حق ہے۔ ان کے اس حق کو محمود عباس یا کوئی دوسری شخصیت ختم نہیں کر سکتی۔ بیان میں کہا گیا کہ مہاجرین کی واپسی کا حق فلسطینی قومی حق کی اصل ہے، رام اللہ حکومت کے سربراہ کو اس حق سے دستبرداری یا اس حق پر کوئی سمجھوتہ کرنے والی پالیسی اپنانے کا حق حاصل نہیں ہے۔ بیان کے آخر میں فلسطینی قوم کی بہادری اور اپنے حق کے لیے مسلسل جدوجہد جاری رکھنے کی استعداد کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور فلسطین کے قومی حقوق سے کسی قسم کی دستبرداری سے برائت کا اظہار کیا گیا۔ اس بیان پر بہت سی اعلی سیاسی اور عرب اکیڈمی کی شخصیات نے دستخط کیے، بیان کل امریکی وزارت خارجہ کے دفتر میں اسرائیل اور فتح حکومت کے مابین ہونے والے مذاکرات کے آغاز کے موقع پر تقسیم کیا جائے گا۔ یورپ، امریکا، عرب دنیا اور دیگر ممالک میں درجنوں فلسطینی جماعتوں اور گروہوں نے بیان پر دستخط کیے، دستخط کرنے والی جماعتوں میں فلسطین نیٹ ورک کمیونٹی ۔ امریکا، فلسطین ڈیموکریٹک کمیٹی ۔ لاطینی امریکا، کینڈین عرب فیڈریشن ۔ کینیڈا، فلسطین سوسائٹی کینیڈا ، ناروے کی فلسطینی کمیونٹی، یورپ میں فلسطینی تنظیموں کا الائنس، حق واپسی کی دفاعی کمیٹی، فلسطینی اطباء یونین ۔ جرمنی، واپسی کی آواز ۔ دمشق، فلسطینی یوتھ ایسوسی ایشن، فلسطینی سوسائٹی ۔ قبرص، فلسطینی ادب سوسائٹی اور دیگر کئی تنظیمیں شامل ہیں۔ فلسطینی غیر آئینی صدر کے نام لکھے گئے اس کھلے خط پر تمام شعبہ ہائے زندگی کی معروف شخصیات نے بھی دستخط کیے ہیں، جن میں معروف رائٹرز اور مشہور فنکار بھی شامل ہیں، منیر شفیق، نصیر عاروری، ندیم مقدسی، سیف الدعنا، نور مصالحہ، بشارہ دومانی، اسعد غانم، اصلاح جاد، کمال طویل، فادیہ خوری، اسعد ابو خلیل، ھانی فارس اور منیر عکش وہ شخصیات ہیں جنہوں نے اس کھلے خط پر دستخط کیے ہیں۔