فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن مشیر المصری نے کہا ہے کہ حماس کے زیر حراست صہیونی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے لیے اسرائیل کے بلیک میل اور دباؤ بڑھانے کے تمام ہتھکنڈے ناکام ہو چکے ہیں۔ صہیونی قوتیں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کو اپنی شرائط میں ذرہ بھر تخفیف پر مجبور نہیں کر سکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایک صہیونی فوجی اسرائیلی جیلوں میں خستہ حال ہزاروں فلسطینیوں کی زندگی سے زیادہ قیمتی نہیں ہے۔
منگل کے روز انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کے لیے اس وقت تک تمام آپشن کھلے ہیں جب تک تمام صہیونی عقوبت خانوں سے ہمارے بہادر اور جری قیدی رہا نہیں ہو جاتے۔ یہ وہ قیدی ہیں جنہوں نے اپنی عمر کے قیمتی سال تفتیش کے زنداں خانوں میں گزار دیے۔ دشمن اسرائیل امن واستحکام کے شعور سے عاری ہے اسے سمجھنا ہوگا کہ تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے قبل فلسطینی عوام کو مطمئن نہیں کیا جا سکتا۔
المصری نے کہا کہ شالیت کی رہائی کی قیمت صرف حماس کی پیش کردہ شرائط ہیں جن پر اسرائیل کو لازمی طور پر عمل کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست ہمارے ارادوں کو توڑنے، ہتھیار ڈالنے اور بغیر کسی معاوضے کے شالیت کو رہا کرنے کے لیے جنگ کی دھمکی سمیت ہر طرح کے حربے آزما چکی ہے۔
المصری کا کہنا تھا کہ کہ ’’ ہماری زندگی پس زنداں ہمارے قیدیوں سے زیادہ افضل نہیں ہے، ہم دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں اور ہم پر کسی قسم کا جبر مسلط نہیں کیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو گیلاد شالیت کو رہا نہ کرنے کی صورت میں حماس کو اس کا خمیازہ بھگتنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔