شام کے نائب صدرنجاح العطار نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں کی آڑ میں یا کسی دوسری وجہ سے تعلقات بحال کرنے والے عرب ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امت مسلمہ اس وقت ایسی جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے جس کی تباہی سےکوئی بھی عرب ملک نہیں بچ سکتا۔
گزشتہ روز ’’عالم عرب اور مستقبل‘‘ کے عنوان سے دمشق میں ہونے والی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عطار نے اسرائیل کی جانب سے بہت سے عرب ممالک میں خفیہ جاسوس بھیجنے جانے سے خبردار کیا انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل عرب ممالک کو جاسوسی کا گڑھ بنانا چاہتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عربوں کے بے تحاشہ خون بہ جانے کے باوجود عرب ممالک اپنے اصولی موقف سے دستبردار ہو گئے، آغاز میں انہوں نے شرم سے اس کا اظہار نہیں کیا پھراعلانیہ اس کا اقرار کر لیا کیونکہ وہ اسرائیل کے ساتھ اقتصادی، ثقافتی، معاشرتی تعلقات قائم کر چکے تھے۔ اب یہ سب اسرائیل اور اس کے اسٹریٹجک حلیف امریکا کی ہر آرزو پر سر تسلیم کرنے کو تیار ہیں۔ تمام عرب ممالک اسرائیل سے تعلقات کی توجیہ میں امن کا نام لیتے ہیں مگر درحقیقت سب کو معلوم ہے کہ امن اور سکیورٹی کی باتیں خالی دعوے ہیں۔
عطار نے واضح کیا کہ دمشق میں ’’عالم عرب اور مسقبل‘‘ کے عنوان سے منعقد اس کانفرنس کا مقصد یہ ہے کہ ان مشکل حالات کا اندازہ ہوجائے جس میں ہم زندگی گزار رہے ہیں اور نااتفاقی اور انتشار کی بنا پر ہمیں لاحق مصائب ومشکلات کی حقیقت کا اندازہ ہو جائے۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ اس وقت ایک ایسی جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے جس کے بعد ہم بچ بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی۔
عطار نے واضح کیا کہ دمشق میں ’’عالم عرب اور مسقبل‘‘ کے عنوان سے منعقد اس کانفرنس کا مقصد یہ ہے کہ ان مشکل حالات کا اندازہ ہو جائے جس میں ہم زندگی گزار رہے ہیں اور نااتفاقی اور انتشار کی بنا پر ہمیں لاحق مصائب ومشکلات کی حقیقت کا اندازہ ہو جائے۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ اس وقت ایک ایسی جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے جس کے بعد ہم بچ بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی۔