Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی قابض اسرائیلی جرائم میں مدد : عالمی تحقیقات

غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن )  غزہ برائے انسانی حقوق مرکز نے انکشاف کیا ہے کہ عالمی خبر رساں ادارے “دی نیو ہیومینیٹیرین” کی رپورٹ میں سامنے آنے والے سنگین حقائق انتہائی تشویشناک ہیں جن کے مطابق اقوام متحدہ کے بعض اعلیٰ اہلکار غزہ میں قابض اسرائیل کی ظالمانہ پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگی میں ملوث پائے گئے ہیں۔ یہ پالیسیاں فلسطینی عوام کو بھوکا رکھنے اور زبردستی دباؤ میں لانے کے لیے اختیار کی گئی ہیں۔

مرکز نے منگل کے روز جاری اپنے بیان میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان انکشافات کی شفاف اور سنجیدہ تحقیقات کرے اور دیانت و شفافیت کے اصولوں پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنائے۔ مرکز نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ “دی نیو ہیومینیٹیرین” کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی نائب رابطہ کار برائے انسانی امور، سوزانا تکالیتش، پر ان کے ساتھیوں اور انسانی خدمت کے شعبے میں کام کرنے والوں کی جانب سے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔ ان الزامات میں قابض اسرائیل کو انسانی امداد کو سیاسی بنانے کا موقع دینا، انسانی رابطہ کاری کو کمزور کرنا اور انروا کو اس کے بنیادی کردار سے ہٹانا شامل ہے۔

مرکز کے بیان میں کہا گیا کہ مختلف گواہیوں سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ تکالیتش نے قابض اسرائیلی حکام کو امدادی تقسیم کے طریقہ کار میں مداخلت کی اجازت دی، امدادی سامان کی ترسیل پر پابندیوں کے خلاف مؤقف اختیار کرنے سے گریز کیا اور کئی مواقع پر اسرائیلی بیانیہ بغیر کسی تحقیق کے دہرا دیا۔ ان تمام امور کی غیر جانب دار تحقیقات اور متعلقہ عہدے سے ان کی معطلی کی ضرورت ہے تاکہ انسانی کام شفافیت اور پیشہ ورانہ ذمہ داری کے ساتھ جاری رہ سکے۔

غزہ برائے انسانی حقوق مرکز نے خبردار کیا کہ ان انکشافات سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی کام کی شفافیت اور دیانت پر سنگین سوالات اٹھ گئے ہیں۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ بعض عالمی اداروں کے عملے نے اقوام متحدہ کے انسانی مشن کے بنیادی اصولوں سے انحراف کیا ہے۔ رپورٹ نے اس خطرناک رجحان کو بھی واضح کیا ہے کہ انسانی امداد کو سیاسی مفادات کے حصول اور قابض اسرائیل کے تسلط کو مضبوط کرنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ فلسطینی عوام کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا سکے۔

مرکز نے زور دیا کہ اقوام متحدہ اور اس کی ذیلی تنظیموں پر لازم ہے کہ وہ غزہ کی سنگین انسانی تباہی کے پیش نظر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔ یہ تباہی ایک ایسی اسرائیلی پالیسی کا نتیجہ ہے جو عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ایک مکمل نسل کشی کا حصہ ہے۔

مرکز نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان الزامات کی آزاد، جامع اور شفاف تحقیقات کرائے، حقائق کو عوام کے سامنے لائے اور انسانی امداد کے انتظام میں غیر جانب داری اور ایمانداری کے اصولوں کو بحال کرے۔

مزید کہا گیا کہ انسانی خدمت کے عمل کو ہر طرح کے سیاسی جھکاؤ یا قابض طاقت کے مفادات سے دور رکھا جائے اور انروا کو اس کے بنیادی کردار میں دوبارہ فعال کیا جائے تاکہ فلسطینی عوام کو بلا رکاوٹ امداد فراہم کی جا سکے۔

مرکز نے یہ بھی واضح کیا کہ غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیل کی دو سالہ مسلسل جارحیت ایک مکمل نسل کشی کی صورت اختیار کر چکی ہے جس کے ساتھ پھیلتا ہوا قحط، اور صحت و انسانی نظام کا مکمل انہدام ہو چکا ہے۔ یہ ایک ایسی تباہی ہے جس کے خاتمے کے لیے فوری اور ہنگامی اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ انسانی جانوں کو مزید ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔

آخر میں مرکز نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اس حقیقت کو تسلیم کرے اور اپنے انسانی و قانونی تقاضوں کے مطابق عمل کرے، کیونکہ دو ملین سے زائد فلسطینی شہری بھوک، بیماری اور مسلسل بمباری کے باعث موت کے دہانے پر کھڑے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan