مقبوضہ مغربی کنارے میں صدر محمود عباس نے اپنی جماعت الفتح کے باغی لیڈر محمد دحلان کے حامیوں کے خلاف کارروائی کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔ صدر عباس نے دحلان کے حامی وزراء اور حکومتی شخصیات کے خلاف کارروائی کےبعد سیکیورٹی فورسز میں موجود ان کے حامی عناصر کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات جاری کیے ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کو اپنے خصوصی ذرائع سے پتا چلا ہےکہ مغربی کنارے میں صدر عباس کے زیرکمانڈ”ڈیفنس فورس” میں بڑے پیمانے پر تغیروتبادلوں اور استعفوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے.گذشتہ دو روز سے جاری اس مہم میں نہ صرف کئی اہم عہدیداروں کا تبادلہ کیا گیا ہے بلکہ کئی ایک سے دحلان کی حمایت کے شبےمیں استعفے بھی لیے جاچ کے ہیں. ذرائع کے مطابق جمعرات کےروز نابلس اور طولکرم میں عباس ملیشیا میں موجود دحلان کے حامی عناصر کے خلاف کارروائی میں کئی افراد کو حراست میں لیا گیا ہے. جن سے تفتیش جاری ہے. تفتیش کی روشنی میں سیکیورٹی فورسزمیں چھپے کئی اور اہم افراد کے بے نقاب ہونے کا بھی امکان ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق نام فلسطینی اتھارٹی کے ایک اعلیٰ سطح کے عہدیدارنے جمعرات کے روز نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ عباس ملیشیا نے صدر کی ہدایت پر ایک اہم سیکیورٹی افسر کامل احسان کو گرفتار کر کے اس سے تفتیش شروع کی ہے. کامل پرالزام ہے کہ وہ سیکیورٹی فورسز کے میڈیکل کے انچارج کی حیثیت سے نہ صرف بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا مرتکب ہوا ہے بلکہ اس نے کئی مواقع پر دحلان کی خفیہ حمایت کی مہم بھی چلا رکھی تھی. ذرائع نے بتایا ہے کہ محمود عباس کی حکومت نے اب فیصلہ کیا ہے کہ حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے تمام شعبوں میں دحلان کے حامی عناصرکو تلاش کر کے ان اداروں کو باغیوں سے پاک کیا جائے گا. خیال رہے کہ مغربی کنارے میں فتح کے منحرف لیڈر محمد دحلان کے حامیوں کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کی مہم زوروں پر ہے. حالیہ چند روز میں درجنوں افراد کو حراست میں لے کران سے تفتیش کی جا رہی ہے.