فلسطین میں مدت صدارت کے ختم ہو جانے کے باوجود منصب صدارت پر متمکن محمود عباس کے نائب کی نامزدگی کے معاملے پر ان کی جماعت فتح میں اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین نے”فتح” کی سینٹرل کونسل کے ایک اعلیٰ سطح کے اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ پیر کے روز رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کواٹر میں ہونے والے تنظیم کی مرکزی کونسل کے اجلاس میں محمود عباس کے نائب کے نام کے معاملے پرغور و خوض کیا گیا، تاہم اجلاس میں ارکان کے درمیان شدید اختلافات کے باعث کسی نام پراتفاق رائے قائم نہ ہو سکا۔
ادھر فلسطینی خبر رساں ایجنسی”المیلاد” نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صدر محمود عباس کے نائب کے لیے ماضی میں بھی فتح کی سینٹرل کونسل کے اجلاسوں میں معاملہ زیربحث آتا رہا ہے تاہم پارٹی اختلافات کے باعث کسی ایک نام پراتفاق نہیں ہو سکا۔ رپورٹ کے مطابق محمود عباس نے اپنے نائب کے لیے فتح کے سیکرٹری جنرل محمد غنیم کا نام تجویز کیا تھا تاہم فتح میں دحلان کی سربراہی میں قائم منحرف دھڑے نے اس کی توثیق سے انکار کر دیا ہے۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ محمد دحلان اپنی الگ گروہ کے ذریعے خود کو صدر کا نائب قرار دلوانے کا فیصلہ حاصل کرنے کے لیے”لابنگ” کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود عباس کے کرسی صدارت چھوڑنے کی صورت میں ان کے اختیارات مجلس قانون سازکے اسپیکر ڈاکٹر عبدالعزیز دویک کے پاس جا سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں دحلان اور ان کے گروہ کے لیے مشکلات مزید دو چند ہو سکتی ہیں۔