دبئی پولیس فورس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ضاحی خلفان نے محمود مبحوح کے قتل کی تحقیقات کے دوران اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے اعلی عہدیدار اور ناظم دفتر کو شامل تفتیش کرنے کے پولیس کے ارادے کے متعلق پھیلائی گئی تمام خبروں کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دے دیا۔ ضاحی خلفان نے کہا کہ ان خبروں میں سرے سے کوئی صداقت نہیں۔
خبررساں ایجنسی ’’ قدس پریس‘‘ کو دیے گئے اپنے بیان میں انہوں نے واضح کیا کہ پیر کے روز موبائل فون پرآنے والے میسج کے ذریعے انہیں ان خبروں سے آگاہی ہوئی، ان خبروں میں بالکل بھی صداقت نہیں اور ہمارے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ سعود ی اخبار ’’ الشرق الاسط ‘‘ نے اپنی پیر کے روز کی اشاعت میں ایک خبر شائع کی جس کے مطابق نامعلوم عرب سیکیورٹی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی تفتیشی حکام حماس کے دو افراد کو بھی مبحوح کے قتل کی تفتیش میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ ان دونوں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی مدد سے ہی حماس کے رہنما مبحوح کو اس سال جنوری میں دبئی کے ایک ہوٹل میں شہید کرنا ممکن ہوا ہے۔ اخبارنے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر معلومات فراہم کرنے والے بعض ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دبئی کے تفتیشی اہلکاروں کو حماس سے متعلق دو لوگوں پر شک ہے۔ ان میں سے ایک حماس کے اعلی عہدیدار اور دوسرے ناظم دفتر ہیں، تفتیشی افسران کے مطابق حماس کے اس عہدیدار کو اس گاڑی کا علم تھا جس میں سوار ہوکر مبحوح اس ہوٹل میں پہنچے جس میں موساد کے ایجنٹوں نے انہیں شہید کیا۔ اسی طرح اس عہدیدار کو مبحوح کے دبئی کی طرف سفرکے شیڈول سے بھی آگاہی تھی۔
اخبار نے حماس کے ان دونوں عہدیداروں کے نام ذکر نہیں کیے البتہ اسی اخبار کے حوالے سے فتح کے زیر انتظام چلنے والے ذرائع ابلاغ بالخصوص محمد دحلان کی زیرادارت میڈیا نے ’’ الشرق الاوسط‘‘ کے حوالے سے اس خبر کو بہت اچھالا اور اس میں وہ باتیں بھی شامل کر دیں جو اخبارنے شائع نہیں کی تھیں۔
دوسری جانب مبحوح کےقتل کے متعلق ’’الشرق الاوسط‘‘ کی خبر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دمشق میں پاپولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین کے سیاسی بیورو کے رکن اور میڈیا ترجمان انور رجا نے ’’قدس پریس‘‘ سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’’الشرق الاوسط‘‘ کی خبرکے پیچھے صہیونی خفیہ ایجنسی موساد کارفرما ہیں۔ انہوں نے بالخصوص غزہ کی پٹی میں پری وینٹو سیکیورٹی سابقہ چیف محمد دحلان پر الزام لگایا کہ ان کے اسرائیلی سیکیورٹی اہلکاروں سے مضبوط روابط ہیں۔
رجا نے کہا کہ دحلان نے سیکیورٹی تعاون کے نام پر صہیونیوں کو غلط معلومات فراہم کی ہیں۔ اس طرح کی بے بنیاد خبروں کو شائع کرنے والے بظاہر الشرق الاوسط یا فتحاوی ذرائع ابلاغ ہیں مگر درحقیقت یہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد اور محمد دحلان کے مابین ہونے والے خفیہ سیکیورٹی تعاون کی کارستانی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی خبروں کا مقصد حماس کو بدنام کرنا، جاری تفتیش کے بارے میں شکوک پیدا کرنا اور اس مواد کی پردہ پوشی کرنا ہے جس کے ذریعے مبحوح کے قاتلوں کے دحلان کے ساتھ عملی روابط ثابت کیے جا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ دبئی پولیس کی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ گرفتار کیے جانے والے تین مشتبہ افراد دحلان کی پری وینٹو سیکیورٹی سروس میں کام کرتے رہے ہیں۔ ان میں سے دو کو اردن کے سیکیورٹی حکام نے گرفتار کر کے متحدہ عرب امارات کے سپرد کیا جبکہ تیسرے کی گرفتاری متحدہ عرب امارات میں عمل میں آئی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے مبحوح کے قتل کی کارروائی کی لاجسٹک اسپورٹ کی شرط پر کارروائی میں حصہ لیا تھا۔ یہ تینوں قاہرہ سے دبئی پہنچے جہاں فلسطینی سفارتخانے سے براہ راست ہدایات ملنے کے بعد دحلان نے ان سے قاہرہ کی الزمالک کالونی میں ملاقات کی تھی۔