دنیا کی توجہ فلسطین میں زیتون کے درختوں کی حالت زار کی جانب مبذول کرانے کے لئے “الحق و العدالہ” نامی غیر حکومتی تنظیم نے ایک منفرد مہم شروع کی ہے جس کے تحت فلسطین میں دنیا کا سب سے بڑا زیتون کاشت کرنے کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ اس منفرد پراجیکٹ کے انچارج اور “الحق و العدالہ” تنظیم کے افسر تعلقات عامہ اسلام ابو خریس کا کہنا ہے کہ ہم اس مہم کے ذریعے دنیا کی توجہ فلسطین میں پیدا ہونے والے زیتون کی فصل کی جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے فلسطین میں پیدا ہونے والا زیتون ضائع ہو جاتا ہے۔ یہودی آباد کار آئے روز نئی بستیوں کی تعمیر کے شوق میں زیتون کی کھڑی فصلوں کو تہہ تیغ کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔ بہ قول ابو خریس، زیتون کا درخت فلسطینیوں کے لئے ایک علامت کی حیثیت رکھتا ہے اور ان کی اپنے وطن کی مٹی سے وابستگی کا مظہر ہے۔ اسرائیل زیتون کے درختوں کو کاٹ کر فلسطینیوں کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ہم نے فلسطینیوں کی اس سر زمین موجود جڑوں پر وار کیا ہے۔ القدس پریس سے بات کرتے ہوئے ابو خریس نے کہا کہ ہم اپنی مہم کے دوران دنیا کے سامنے فلسطینیوں کے عزم و ثبات کی اس علامت کو درپیش مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کریں گے۔