غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں قابض اسرائیل کی جنگی باقیات کے دھماکے کے نتیجے میں ایک اور معصوم فلسطینی بچہ شہید ہو گیا۔ ناصر میڈیکل کمپلیکس نے اتوار کے روز تصدیق کی کہ دھماکہ قابض اسرائیلی فوج کے چھوڑے گئے ایک بم کے پھٹنے سے ہوا۔
ہفتے کی شام بھی حمد سٹی کے قریب شمال مغربی خان یونس میں قابض اسرائیلی فوج کے زیرِ استعمال جنگی مواد کے پھٹنے سے ایک اور بچہ شہید ہوا تھا۔
غزہ میں ایمرجنسی رسپانس ڈپارٹمنٹ نے گذشتہ بدھ کو خبردار کیا تھا کہ قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملوں سے متاثرہ علاقوں میں جنگی باقیات بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی ہیں جو شہریوں کی زندگیوں کے لیے براہِ راست خطرہ بن چکی ہیں۔
ناصر میڈیکل کمپلیکس کے طبی ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ روز شہید ہونے والا بچہ خاندان الاسطل سے تعلق رکھتا تھا، جو قابض اسرائیلی فوج کے چھوڑے گئے دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے موقع پر ہی جامِ شہادت نوش کر گیا۔
غزہ میں قائم مرکز برائے انسانی حقوق کی تازہ رپورٹ کے مطابق علاقے بھر میں تقریباً بیس ہزار کے قریب خطرناک دھماکہ خیز اجسام، جن میں بم، راکٹ اور گولے شامل ہیں، ابھی تک غیر فعال حالت میں موجود ہیں۔ یہ وہ جنگی آلات ہیں جو قابض اسرائیلی فوج نے اپنی دو سال سے زائد جاری نسل کشی اور فوجی جارحیت کے دوران غزہ پر برسائے۔
عالمی تنظیم “ہینڈی کیپ انٹرنیشنل” نے بھی خبردار کیا ہے کہ غزہ میں موجود غیر پھٹے بارودی مواد واپس لوٹنے والے بے گھر فلسطینیوں کے لیے ایک “انتہائی خطرناک” صورتحال پیدا کر رہے ہیں۔ تنظیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں بارودی سرنگیں صاف کرنے کے لیے ضروری آلات اور مشینری کے داخلے کی اجازت دی جائے، جیسا کہ ماضی میں اقوام متحدہ نے کیا تھا۔