کراچی ( فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی کا تعلق جمعیت علماء پاکستان سے ہے اور آپ شہر کراچی میں مقیم ہیں ۔ علامہ صاحب پاکستان کی معروف سیاسی وسماجی شخصیا ت میں شمار ہوتے ہیں ۔ آپ پاکستان میں فلسطین کاز کے لئے سرگرم عمل فلسطین فاءونڈیشن پاکستان کی سرپرست کمیٹی کے رکن بھی ہیں اور پاکستان میں مسئلہ فلسطین کی حمایت میں پیش پیش رہنے والوں میں صف اول میں رہتے ہیں ۔ آ پ عالمی دہشت گرد امریکہ کے خلاف پاکستان میں مضبوط آواز ہیں جبکہ اسرائیل کو غاصب اور جعلی ریاست تصور کرتے ہوئے اسرائیل کے وجود کی نابودی کے خواہاں ہیں ۔ آپ پاکستان میں مذہبی جماعتوں کے اتحاد ملی یکجہتی کونسل سندھ کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں ۔ حال ہی میں آپ نے مولانا شوکت مغل اور مولانا محمد قاسم جلالی کے ہمراہ روزنامہ قدس نیوز ایجنسی کے دفتر کا دورہ کیا ہے اور اس موقع پر ہونےو الے مکالمہ کی تفصیلات درج ذیل ہیں ۔
جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی حمایت اور اس کے حق میں بات کرنا حقیقت میں نظریہ پاکستان کی توہین ہے ۔ ان کاکہنا تھا کہ پاکستان کے مذہبی حلقوں میں اسرائیل کوتسلیم کئے جانے کے عنوان سے شدید تشویش اور غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔ حال ہی میں چند صحافی عناصر نے اسرائیل کی حمایت میں بیانات دے کر اس بات کو درست ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں صہیونی لابی افراد کو خرید کر ان سے اسرائیل کی حمایت کروا رہی ہے ۔ علامہ قاضی احمد نورانی کاکہنا تھا کہ فلسطین کی تاریخ روشن ہے اور ا س تاریخ میں ہزاروں سالوں میں بھی یہاں کسی اسرائیل نامی ریاست کا وجود نہ تھا ۔ انہوں نے کہا کہ سنہ1948ء میں برطانوی استعمار اور امریکہ نے ملی بھگت کے ذریعہ سرزمین فلسطین پر ایک جعلی ریاست بنام اسرائیل قائم کی جو آج نہ صرف فلسطینیوں کا خون بہانے میں مصروف عمل ہے بلکہ پوری دنیا کے امن کے لئے خطرہ بنی ہوئی ہے ۔
علامہ قاضی احمد نورانی کاکہنا تھا کہ پاکستان کا فلسطین کے ساتھ دیرینہ رشتہ ہے ۔ پاکستان کے عوام فلسطینیوں کے ساتھ ایک تعلق رکھتے ہیں جسے کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا دو ٹوک موقف اختیا ر کریں ۔ پاکستان کا موقف وہی موقف ہونا چاہئیے جو قائد اعظم محمد علی جناح کا تھا ۔ قائد اعظم نے اسرائیل کو امریکہ کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا یعنی اسرائیل ایک جعلی ریاست ہے تاہم کسی بھی صورت میں اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا ۔ فلسطین پورے کا پورا فلسطینیوں کا ہے اور سنہ1967ء کی سرحدوں کے فلسطین کی بات کرنا بھی فلسطینیوں کے حقوق سے دستبرداری اور قائد اعظم کے موقف سے رو گردانی کے مترادف ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمعیت علماء پاکستان کے کارکنان ملک بھر میں ہوشیار رہیں اور اسرائیل کی حمایت میں آواز اٹھانے والوں پر کڑی نظر رکھیں ۔ ان کاکہنا تھا کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والوں کے ساتھ حکومت سختی سے نمٹے بصورت دیگر عوام خود ان سے نمٹنا جانتی ہے ۔ انہوں نے صحافی برادری میں موجود کالی بھیڑوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ چند کالی بھیڑیں پاکستان کی ترجمان نہیں ہیں کہ جن کا مقصد ہی امریکی ڈالروں کی نمک خواری کرنا ہو ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بچہ بچہ فلسطین کے ساتھ ہے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت اسرائیل اور ہندوستان کے حق میں بات کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائے اور ان عناصر کو سخت سے سخت سزائیں دے کر نشان عبرت بنایا جائے ۔
روزنامہ قدس نیوز ایجنسی کے دفتر میں علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی کو فلسطین فاءونڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے خوش آمدید کیا اور بعد ازاں انہوں نے نمائندہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے روزنامہ قدس نیوز کی کارکردگی کو سراہا اور پاکستان کے معاشرے میں فلسطین سے متعلق اردو خبریں نشر کرنے پر روزنامہ قدس کی قدر دانی کی ۔