فلسطینی کمیٹی برائے محبوسین نے کہا ہے کہ حوارہ جیل میں اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی اور جیل انتظامیہ کی آئے روز بندشوں کے خلاف فلسطینی محبوسین نے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ کمیٹی کے مطابق قیدیوں نے الزام لگایا ہے کہ انہیں نہ بہتر کھانا دیا جاتا ہے اور نہ جیل میں پینے کیلئے صاف پانی کا انتظام ہے۔ نہ ہی انہیں کپڑے دیئے جاتے ہیں اور نہ ہی ان کے خاندان والوں سے انہیں ملنے کی اجازت دی جارہی ہے۔اس کے علاوہ اسرائیلی فوجیوں کا رویہ ان کے ساتھ ہمیشہ توہین آمیز ہوتا ہے۔ کمیٹی نے اتوار کو اخبارات کے نام جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ جلمہ جیل میں محمد ابو شیلبایہ ،جس کی کمر میں شدیددرد ہے کو جیل انتظامیہ نے علاج کی سہولیت دینے سے اس بنیاد پر انکار کیا کہ جب تک وہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو تسلیم نہ کرے اسے علاج کی کوئی سہولیت فراہم نہیں کی جائیگی۔ سوسائٹی کے ریسرچر احمد البیتاوی کے مطابق گرفتار قیدیوں کو ناکردہ گناہ قبول کروانے کیلئے کئی اور طریقے بھی استعمال کئے جاتے ہیں جن میں انہیں انتظامی حراست میں رکھنے کا خوف بھی دیا جاتا ہے۔ بیتاوی کے مطابق 90 دنوں تک نہ ہی وکلاء اور نہ کسی عالمی انسانی حقوق کی تنظیم بشمول ریڈ کراس کے نمائندوں سے انہیں ملنے کی اجازت دی جاتی ہے۔اسی دوران اسرائیلی حکومت نے حماس کے محبوسین پر مزید قدغن لگانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے تاکہ حماس کی تحویل میں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے حوالے سے حماس کچھ لچک دکھانے پر مجبور ہو جائے۔ اسرائیلی ریڈیو کے مطابق اسرائیلی کابینہ کی کمیٹی اس قانون کی توثیق کرے گی اور اس میں اسرائیل حکومت کو اختیار دیا جائیگا کہ وہ فلسطینی قیدیوں کی زندگی قافیہ مزید تنگ کر سکتے ہیں۔ان اقدامات میں اپنے اقرباء سے ان کی ملاقات کرنے کا حق بھی چھینا جائیگا۔