اسرائیل کے داخلی سلامتی کے ادارے کے سربراہ”یووال ڈیسکن” نے انکشاف کیا ہے کہ مدت صدارت ختم ہونے کے باوجود فلسطینی صدارت پر متمکن محمود عباس نے اسرائیلی وزیردفاع ایہود باراک سے مقبوضہ بیت المقدس میں خفیہ ملاقات میں کہا ہے کہ “تل ابیب غزہ میں حماس کی حکومت ختم کرے ورنہ وہ فلسطین چھوڑکرکسی عرب ملک میں چلے جائیں گے”۔
اتوار کے روز اسرائیلی ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام میں خصوصی گفتگوکرتے ہوئے “یووال ڈیسکن” نے کہا کہ گذشتہ ماہ اپریل کے آخرمیں لیبیا کے شہر”سرت” میں ہونے والی عرب سربراہ کانفرنس سے چند روز قبل محمود عباس اور اسرائیلی وزیردفاع کے درمیان بیت المقدس میں امریکی قونصل جنرل”جاک والاس” کی دعوت پر خفیہ ملاقات ہوئی۔
مقبوضہ بیت المقدس میں ہونےوالی اس خفیہ ملاقات میں محمود عباس نے امن عمل میں اسرائیل کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن عمل میں جہاں اسرائیل کی غیر قانونی یہودی آباد کاری رکاوٹ ہے وہیں غزہ میں حماس کی حکومت بھی رکاوٹ ہے، اسرائیل کو ان دونوں رکاوٹوں کے انسداد کے لیے سخت کارروائی کرنا ہو گی۔
ڈیسکن نے انکشاف کیا کہ ملاقات کے دوران محمود عباس نے ایہود باراک سے کہا کہ “آپ اس امرسے بخوبی آگاہ ہیں کہ میرے سیاسی پروگرام کو کس طرح ناکامی سے دوچارکیا گیا، میرےمجوزہ سیاسی پروگرام ختم ہونے سے خطے میں امن عمل پرگہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے، امن عمل ختم ہوا تواس کا سارا فائدہ حماس کو ہو گا اور اس کی عوامی حمایت میں بھی اضافہ ہوگا”۔
محمود عباس نے مزید کہا کہ ” انہوں نے امریکا کے طے کردہ روڈ میپ پرحرف بحرف عمل درآمد کرنے کی کوشش کی، ہم اسرائیل سے بھی توقع رکھتے ہیں کہ وہ بھی امن روڈ میپ پر اس کی روح کے مطابق عمل کرے گا” انہوں نے افسوس کا اظہارکیا کہ اسرائیل کی طرف سے یقین دہانی کے باوجود امن روڈ میپ پرعمل درآمد نہیں کیا گیا جس سے فلسطین میں مایوسی پیدا ہوئی۔
ڈیسکن نے کہا کہ محمود عباس نے اسرائیلی وزیردفاع سے بات چیت میں حماس پر اپنے شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “ہم (اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی) نے غزہ میں حماس کے اقتدار کے خاتمے پر اتفاق کیا تھا لیکن ہم اس میں نہ صرف ناکام رہے بلکہ اسرائیل کے بعض اقدامات سے حماس کی تقویت میں اضافہ ہوا ہے۔
حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل عرب ممالک سمیت دیگر اسلامی اورغیر اسلامی ممالک کے کامیاب دورے کر رہے ہیں، ان کا سرکاری اور حکومتی سطح پر شانداراستقبال کیا جا رہا ہے اور انہیں بڑی بڑی تقریبات میں تقاریرکے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ دنیا بھرکے دوروں میں خالد مشعل فلسطینی جماعتوں میں مصالحت کے لیے ہونے والی کوششوں میں حائل رکاوٹوں پر اور غزہ کی معاشی ناکہ بندی کی ذمہ داری اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی پرعائد کر رہے ہیں اور حد تو یہ ہے کہ غزہ میں قائم حماس کی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کی جانب سے بھی عرب اور اسلامی اور عرب ممالک کے سربراہان کو خطوط لکھ کر غزہ کی صورت حال سے آگاہ کیا ہے، اس پرعرب ممالک نے انہیں نہ صرف جوابات لکھے ہیں بلکہ عرب اور اسلامی ممالک کی پارلیمان میں ان خطوط پر بحث بھی ہوئی۔
محمود عباس نے مزید کہا کہ ان کا فلسطین میں سیاسی پروگرام واضح ہے جس میں غزہ میں حماس کی حکومت کا خاتمہ بھی شامل ہے، تاہم اگر اسرائیل نے غزہ میں حماس کی حکومت ختم کرنے میں اپنا وعدہ پورا نہ کیا تو وہ صدارت سے استعفیٰ دے کر فلسطین چھوڑ دیں گے اور کسی دوسرے عرب ملک میں اقامت اختیار کرلیں گے، اس کے بعد کی حالات کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہو گی۔