اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے رام اللہ حکومت کی سربراہی میں سترہ جولائی کو مغربی کنارے میں ہونے والے انتخابات کا بائیکاٹ کر دیا، حماس نے انتخابات کو قابض اسرائیل کی خدمت کا ایک ذریعہ قرار دیا اور کہا کہ ان کی وجہ سے فلسطین میں تقسیم اور اختلافات بڑھیں گے۔ پیر کے روز ذرائع ابلاغ کو دیے گئے اپنے بیان میں حماس نے کہا کہ ایسے وقت میں جب اوسلو فریق نے قابض صہیونی قوتوں کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کے نام پر فلسطینی مزاحمتی تحریک، جس میں حماس پیش پیش ہے، کے خلاف انتہائی خطرناک مہم جوئی جاری ہے رام اللہ حکومت سیاسی گرفتاریوں، نوکریوں سے برخاستگی، طلبا اور مختلف یونینوں کی سرگرمیوں پر پابندی، قابض اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی مدد و نصرت کرنے والی درجنوں خیراتی اور معاشرتی تنظیموں پر پابندی جیسے درجنوں اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے اور ایسے وقت میں جب مغربی کنارے میں حماس کے کارکنان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں حماس سے 17 جولائی 2010 ء کے انتخابات میں شرکت کی توقع کرنا درست نہیں۔ حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ رام اللہ حکومت کو اس بات کی اہمیت کا ادراک نہیں کہ انتخابات تو قومی مصالحت کے نتیجے میں منعقد ہوتے ہیں، سیاسی اور جماعتی سرگرمیوں کا گلا گھونٹ کر انتخابات کامیاب نہیں ہو سکتے۔ حماس نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ایک غیر آئینی حکومت ان انتخابات کو منعقد کرا رہی ہے اور انتخاباتی نتائج کی کریڈیبلٹی اور شفافیت بھی مقصود ہے لہذا ان انتخابات کو تسلیم کرنا حماس کے لیے ضروری نہیں، حماس نے کہا کہ ایک جانب یہ انتخابات ’’فتح‘‘ اور اوسلو فریق کی حکومت کی زیر نگرانی منعقد کیے جا رہے ہیں ، یہ ایسی غیر آئینی حکومت جو سابقہ انتخابات کے نتائج کو بھی تبدیل کر چکی ہے پچھلے انتخابات میں اس حکومت نے کئی منتخب بلدیاتی کونسلوں کو ختم کر کے ان کی جگہ نئے کارکن اور کونسلوں کی تعیناتی کی تھی۔ دوسری جانب ان انتخابات کے دوران سیکیورٹی انتظامات اور سیکیورٹی اہل کار بھی مکمل طور متعصب ہیں، یہ ایسی سیکیورٹی انتظامیہ ہے جو اپنے ہی ہم وطنوں کے منہ بند کرنے، مخالفین کی سیاسی گرفتاریوں، نوکریوں سے برطرفیوں کی مذموم کارروائیوں میں مصروف ہے۔ سیکیورٹی انتظامیہ محض مخالفت کی پاداش میں لوگوں کی گرفتاری اور سیکیورٹی اقدامات کا نشانہ بنانے کی دھمکیاں بھی دے رہی ہے۔ اس موقع پر حماس نے زور دیا کہ پارلیمانی یا بلدیاتی انتخابات ملک میں اندرونی اتحاد کے بعد ہونے چاہیں۔ اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے فلسطینی سرزمین پر سیاسی اختلافات کے باعث منڈلانے والے خطرات میں شدت کا تمام تر ذمہ دار فریق اوسلو اور فتح کو ٹھہرایا۔ حماس نے کہا کہ فتح مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری اور علاقے کو یہودی شناخت میں رنگنے کی کارروائیوں میں قابض اسرائیلیوں کو بلامعاوضہ خدمات فراہم کر رہی ہے۔