اسلامی تحریک مزاحمت “حماس”نے فرانسیسی وزیرخارجہ “الیوماری” کے اس بیان کو نہایت غیر ذمہ دارانہ اور اسرائیل نوازی پر مبنی قرار دیا ہے جس میں انہوں نے حماس کے ہاں قید اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بارے میں ریمارکس میں کہا تھا کہ گیلاد شالیت کو حراست میں رکھنا” جنگی جرم “ہے. دوسری جانب فرانسیسی وزیر کےغزہ کی پٹی میں آمد اور اسرائیلی جنگی قیدی کے بارے میں غیر مناسب ریمارکس پرفلسطینیوں نے ان کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے. حماس نے جمعہ کے روز غزہ سے جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صہیونی فوجی کو مزاحمت کاروں نے اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ غزہ کا محاصرہ کیے ہوئے شہر پر ایک ٹینک کےذریعے بمباری کر رہا تھا. فلسطینیوں کو اپنے دفا ع کا حق حاصل ہے اور ایک صہیونی فوجی کی گرفتاری جنگی جرم نہیں بلکہ مزاحمت کاروں نے گیلاد شالیت کو جنگی قیدی بنایا ہے. بیان میں کہا گیا کہ فرانسیسی وزیر کا ایک صہیونی فوجی کے بارے میں نازیبا ریمارکس اور ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو نظرانداز کرنا جو صہیونی جیلوں میں وحشیانہ اذیت سے گذر رہے ہیں اسرائیل کی صاف طرف داری کا مظہرہے.حماس فرانسیسی وزیر کے اس بیان کی شدید مذمت کرتی ہے اور اسے فوراً رجوع کا مطالبہ کرتی ہے. بیان میں کہا گیا کہ غزہ کے دورے پر آئے فرانسیسی وزیر کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کوئی ایسی غیر مناسب بات کہے جس سے فلسطینیوں کو دکھ پہنچے. فرانسیسی وزیر کو چاہئے تھا کہ وہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیل سے اس کے خاتمے کی بات کرتے لیکن انہوں نے غزہ آ کر اسرائیل کی زبان میں بات کی ہے جس پر انہیں سخت افسوس ہے. ادھر دوسری جانب فرانسیسی وزیرخارجہ کے بیان پر فلسطینیوں میں شد ید ردعمل سامنے آیا ہے.غزہ دورے کے دوران ان کے نازیبا ریماکس پر فلسطینیوں نے انہیں گھیرے میں لے لیا اور ان کی گاڑی پر جوتوں اور انڈوں کی بارش کر دی.