فلسطینی صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ ملیشیا اور اسرائیلی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے مغربی کنارے کے شہروں میں یہودی آبادکاروں اور صہیونی فوجیوں کے اغواء کا سلسلہ پھر سے شروع کر دیا ہے. صہیونی فوج کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا نے گذشتہ کچھ عرصے کے دوران یہودی آبادکاروں کے اغواء کے کئی واقعات کو ناکام بناتے ہوئے حماس کے چھ گروپوں کو حراست میں لیا ہے. اسرائیلی اخبار”ہارٹز” نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ حماس یہودی آباد کاروں اور فوجیوں کے اغواء کا سلسلہ پھرسے شروع کرنا چاہتی ہے تاکہ اسرائیلی جیلوں میں زیر حراست اس کے ارکان کو ان کی رہائی کے بدلے رہا کرایا جا سکے. رپورٹ کے مطابق حماس کے گوریلا ارکان نے گذشتہ چند ماہ کے دوران یہودی آبادکاروں اور صہیونی فوجیوں کے اغواء اور قتل کی کئی کوششیں کی تاہم انہیں اس میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی. ناکامی کی بنیادی وجہ مغربی کنارے میں صدرمحمود عباس کے زیر کمانڈ ملیشیا کی کارروائی ہے، جس میں حماس کے کم ازکم چھ گوریلا کمانڈوز کے گروپوں کو حراست میں لیا گیا ہے. ہارٹزکی رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں تین یہودی آبادکاروں کے قتل کے بعد حماس کے خلاف عباس ملیشیا نے گرینڈ آپریشن شروع کیا.اس آپریشن میں حماس کے چھ جنگجو گروپ پکڑے گئے ہیں. اخبار صہیونی فوجی ذرائع کے حوالے سے لکھتا ہے کہ حماس نے سنہ 2000ء کے بعد شروع ہونے والی دوسری تحریک انتفاضہ کے دوران اسرائیلی حملوں میں تباہ ہونے والے اپنے نیٹ ورک کو دوبارہ تیار کر لیا ہے. غزہ ، مغربی کنارے اور فلسطین کے دیگر علاقوں میں حماس نے زیرزمین اپنے نیٹ ورک کا جال پھر سے بچھا لیا ہے.