غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کی لبنان کے خلاف جاری جارحیت ایک کھلی جنگی جُرم ہے۔ تحریک نے عرب اور اسلامی دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ اتحاد قائم کر کے اس بڑھتے ہوئے صہیونی حملے کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔
حماس کے رہنما علی برکہ نے جمعرات کی شب جاری اپنے بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ، عرب ممالک اور اسلامی دنیا پر فوری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس جارحیت کو روکنے کے لیے عملی قدم اٹھائیں اور قابض اسرائیل کے رہنماؤں کو معصوم شہریوں کے خلاف کیے گئے ان جرائم پر کٹہرے میں لائیں۔
علی برکہ نے لبنان کے عوام، ریاست اور مزاحمتی قوتوں کے ساتھ حماس کے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی جارحیت کے سامنے صفوں کا اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صہیونی دشمن کبھی بھی خطے کی مزاحمتی قوتوں کے عزم و حوصلے کو توڑنے یا اپنی توسیع پسندانہ سازشوں کو مسلط کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔
لبنان کے جنوبی علاقوں پر قابض اسرائیل کی درندانہ بمباری
جمعرات کی شام جنوبی لبنان کے مختلف علاقوں پر قابض اسرائیلی فضائیہ کی شدید بمباری کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ ان حملوں میں خاص طور پر الطیبہ، عیتا الجبل اور طیردبا کے علاقے نشانہ بنے، جو اس وقت کیے گئے جب قابض فوج نے مقامی آبادی کو زبردستی علاقے خالی کرنے کی دھمکیاں دیں۔
لبنانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایمبولینسوں نے فوری طور پر متاثرہ علاقوں کا رخ کیا تاکہ زخمیوں کو ملبے سے نکال کر قریبی ہسپتالوں تک منتقل کیا جا سکے۔
گذشتہ کئی ہفتوں سے لبنان کی جنوبی سرحدوں پر صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔ قابض اسرائیلی فوج نے تقریباً روزانہ کی بنیاد پر لبنانی علاقوں میں فضائی حملے تیز کر دیے ہیں، حالانکہ جنگ بندی کا معاہدہ اب بھی نافذ العمل ہے۔
یہ خطرناک اضافہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکہ بیروت پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔
قابض اسرائیل مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لبنان کے جنوبی اور مشرقی علاقوں پر حملے کر رہا ہے۔ وہ ان حملوں کو اس جھوٹے دعوے کے تحت انجام دیتا ہے کہ وہ حزب اللہ کے اسلحہ ذخائر اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہا ہے، حالانکہ درحقیقت یہ حملے لبنانی خودمختاری پر کھلا حملہ ہیں۔
قابض اسرائیل اب بھی لبنان کی پانچ اسٹریٹجک پہاڑی چوٹیوں پر قابض ہے جنہیں اس نے آخری جنگ کے دوران قبضے میں لیا تھا۔
یاد رہے کہ لبنان پر قابض اسرائیل کی جارحیت اکتوبر سنہ2023ء میں شروع ہوئی تھی جو ستمبر سنہ2024ء میں مکمل جنگ میں تبدیل ہو گئی۔ اس درندگی میں چار ہزار سے زائد لبنانی شہری شہید ہوئے اور سترہ ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔ بالآخر نومبر سنہ2024ء میں ایک کمزور جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوا۔