دبئی پولیس نے گذشتہ ماہ ایک لگژری ہوٹل میں حماس کے سرکردہ رہ نما عبدالرٶف محمد حسن المعروف محمود المبحوح کے قتل کے الزام میں مزید پندرہ مشتبہ ملزموں کو نامزد کیا ہے. دبئی حکومت کے میڈیا دفتر نے بدھ کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ”اب تک جامع اور وسیع تر تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ قتل کے جُرم میں چھبیس مشتبہ افراد ملوث تھے”. بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس سے پہلے گیارہ مشتبہ افراد کی فہرست جاری کی گئی تھی ،ان کے علاوہ پندرہ اور افراد بھی اس جُرم میں ملوث پائے گئے ہیں.دبئی پولیس نے جن مزید مشتبہ ملزموں کی نشاندہی کی ہے ان میں ایک خاتون سمیت چھے افراد نے برطانوی پاسپورٹس استعمال کئے تھے.ایک مرد اور تین خواتین نے آئرش پاسپورٹس استعمال کئے. دو مردوں نے فرانسیسی پاسپورٹس اور تین افراد نے آسٹریلوی پاسپورٹس پر سفر کیا تھا. ان میں ایک خاتون بھی شامل تھی. نئی فہرست میں تمام پندرہ مشتبہ ملزموں کے نام اور جس ملک کا انہوں نے پاسپورٹ استعمال کیا ہے، اس کا نام درج ہے. برطانوی پاسپورٹ کے حامل مشتبہ افراد کے نام یہ ہیں:ڈینیل مارک شنر، جبریلا برنے، رائے ایلن کینن، اسٹیفن کیتھ ڈریک، مارک اسکلر اور فلپ کار . آئرلینڈ کے پاسپورٹ پر دبئی کا سفر کرنے والوں کے نام آئیوی، برینٹن، ایناشوانا کلاسبی اور چیسٹر ہالوے ہیں. فرانسیسی پاسپورٹ کے حامل افراد کے نام ڈیوڈ برنارڈ لاپائرے، میلینی ہئیرڈ اور ایرک راسینیوکس اور آسٹریلوی پاسپورٹ کے حامل افراد کے نام بروس جوشو ڈینیل، نکول ساندرا مکابے اور آدم کورمان بتائے گئے ہیں. دبئی پولیس نے رواں ماہ کے آغاز میں یہ اعلان کیا تھا کہ محمود المبحوح کے قتل میں جن گیارہ مشتبہ افراد کی فہرست جاری گئی ہے، اس میں تحقیقات مکمل ہونے کے بعد مزید ناموں کا اضافہ کیا جائے گا. مشتبہ افراد کی نئی فہرست میں وہ لوگ شامل ہیں، جنہوں نے محمود المبحوح کے قتل کے منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے لاجسٹک سپورٹ مہیا کی تھی یا بہ انداز دیگر مشتبہ ملزمان کی مدد کی تھی. دبئی پولیس کو قتل کے اس واقعہ کی تحقیقات میں مدد دینے والے یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ مشتبہ ملزموں نے ان کے پاسپورٹس غیر قانونی طور پر استعمال کئے تھے اور ان پر لگی تصاویر پاسپورٹس کے اصل مالکان کی تصاویر سے کوئی مطابقت نہیں رکھتی ہیں. دبئی پولیس ابھی تک تمام مشتبہ ملزموں کے فضائی سفر کے روٹس کا سراغ لگانے کے لئے تحقیقات کر رہی ہے. پولیس حکام چودہ مشتبہ ملزموں نے جو کریڈٹ کارڈز استعمال کئے تھے، ان کا اور ان کو جاری کرنے والے بنکوں کا پتا چلانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں. ان میں امریکا کا میٹا بنک بھی شامل ہے. حکام کا کہنا ہے کہ حماس لیڈر کے قتل میں مزید افراد کے ملوث ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا درایں اثناء ٓاسٹریلیا کے وزیر اعظم کیون رڈ کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت نے اپنے تین شہریوں کے نام دبئی میں قتل کئے جانے والے حماس کے رہ نما محمود المبحوح کے مبینہ قاتلوں کی فہرست میں شائع ہونے پر اسرائیلی سفیر کو دفتر خارجہ بلا کر آسٹریلوی شہریوں کے پاسپورٹ چوری کی شکایت کی ہے۔ مسٹر رڈ نے مزید کہا کہ ان کا ملک اس تشویشناک صورتحال پر خاموش نہیں رہے گا کیونکہ اس سے پاسپورٹ جیسی اہم سرکاری دستاویز کی مصداقیت پر حرف آنے کا اندیشہ ہے۔