فلسطینی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ رام اللہ حکومت کی جانب سے اہل غزہ کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے کی وجہ سے شدید بحران پیدا ہو چکا ہے اور غزہ کے لیے فوری طور پر کم از کم 100 پاسپورٹوں کے اجراء کی ضرورت ہے۔ وزارت نے کہا کہ مغربی کنارے کی حکومت صرف فتح سے تعلق رکھنے والوں اور کسی حکومتی نمائندے کی ضمانت رکھنے والوں کو پاسپورٹ جاری کرتی ہے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق پاسپورٹ جاری نہ کرنے کی اصل ذمہ دار فلسطینی غیر آئینی صدر محمود عباس کے زیر انتظام خفیہ ایجنسیاں ہیں۔ امگریشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ سعد ابوبکر فتح حکومت کے سیاسی فیصلے کی بنا پر حماس سے تعلق رکھنے والے ایسے تمام افراد کے پاسپورٹ کی درخواست رد کر دیتے ہیں جس کو رام اللہ حکومت کے اہلکار پہچانتے نہ ہوں، وزارت داخلہ نے کہا کہ دو سالوں میں رام اللہ سے صرف 18 ہزار شہریوں نے پاسپورٹ حاصل کیا ہے حالانکہ غزہ کی پٹی کی آبادی کو مد نظر رکھتے ہوئے وہاں پر ہر ماہ 10 ہزار افراد کو پاسپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس موقع پر وزارت داخلہ نے فتح حکام سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرنے، اہل غزہ پر سے دباؤ ہٹانے اور غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں ظلم وجبر کی روش ترک کرنے کا مطالبہ کیا۔ وزارت داخلہ نے غزہ کے شہریوں بالخصوص پاسپورٹ کے حصول میں ناکام ہونے والوں سے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور وزارت داخلہ میں انسانی حقوق یونٹ سے رجوع کی اپیل کی تاکہ فیاض حکومت کے خلاف مقدمہ چلایا جا سکے۔ وزارت داخلہ نے متعلقہ تمام اداروں سے پاسپورٹ کے معاملے کو سرفہرست رکھنے کی اپیل کی۔