اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے راہ نما ڈاکٹراسماعیل رضوان کا کہنا ہے کہ فلسطینی جماعتوں بالخصوص فتح اور حماس کے درمیان قومی مصالحت کے سلسلہ میں غیرمعمولی پیش رفت ہوئی ہے. دونوں بڑی جماعتیں جتنی حالیہ مذاکرات کی کوششوں میں ایک دوسرے کے قریب آئی ہیں ماضی میں ہونے والےمفاہمتی مذاکرات میں ایک دوسرے کےقریب نہیں آئیں. ان کا کہنا تھا کہ حماس کی خواہش ہے کہ فلسطینیوں کے درمیان مصالحت قومی حقوق کے تحفظ کی اصول پرطے پائے ،تاکہ فلسطینی قوم کو درپیش مشکلات کا خاتمہ کیا جاسکے. غزہ میں اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر اسماعیل رضوان نے کہا کہ مفاہمت کی حتمی کامیابی کا بہت کچھ انحصار فتح کی لچکدار پالیسی پرہے. فتح نے لچک کا مظاہرہ کیا اور مفاہمت کو کامیاب بنانے کے سلسلہ میں سنجیدہ کوششیں کیں تواس ماہ حماس اور فتح کے قیادت کے درمیان ہونے والی بات چیت حتمی ثابت ہو سکتی ہے. حماس کے راہنما کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے درمیان اختلافات کے نقصانات کا اندازہ فتح کی قیادت کو بھی ہو گیا ہے. یہی وجہ ہے اب فتح نے اس قومی ضرورت کا احساس کرتے ہوئے حماس کی طرف سے مفاہمت کے سلسلہ میں پیش کردہ کئی تجاویز تسلیم کی ہیں. ڈاکٹر اسماعیل رضوان کا کہنا تھا کہ حماس اور فتح کے درمیان آئندہ ایام میں ہونے والے مذاکرات میں فلسطین میں مشترکہ سیکیورٹی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا. ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ فتح اس سلسلہ میں حماس کی تجاویز کو تسلیم کرتے ہوئے مغربی کنارے میں حماس کے تمام سیاسی قیدیوں کو جیلوں سے رہا کرے گی.