Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

حق کی صدا دبانے کی کوشش! شیخ عکرمہ صبری پر صہیونی مقدمہ

مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

مقبوضہ بیت المقدس کی فضا آج پھر بوجھل ہے۔ صدیوں پر محیط تقدیس کا پہاڑ اپنی بنیادوں تک لرز رہا ہے، کیونکہ مسجد اقصیٰ کے خطیب الشیخ عکرمہ صبری وہ مردِ مجاہد جس کی زبان سے بیت المقدس کی حرمت بولتی ہے ایک ایسے صہیونی ٹرائل کے سامنے کھڑے ہیں جو انصاف نہیں بلکہ انتقام کی آگ میں دہکتا ہوا فیصلہ چاہتا ہے۔

’’تمہارا انجام احمد یاسین جیسا ہوگا۔‘‘

یہ وہ سفاک دھمکی ہے جو قابض اسرائیل نے ان کے ٹرائل سے قبل ان کے کانوں میں زہر کی طرح انڈیلی۔ مگر جواب میں مسجد اقصیٰ کے اس بلند قامت خطیب نے وہی کہا جو صرف سچے عالم دین کہہ سکتے ہیں کہ “ظالم کی آواز بلند ہو سکتی ہے مگر حق کی روشنی کو بجھا نہیں سکتی”۔

شیخ عکرمہ صبری نے لرزہ طاری کرنے والی اس دھمکی کو ٹھکرا کر اعلان کیا کہ ’’ہماری زبانیں ہمارے دین کا فرض ادا کرتی ہیں اور کسی صہیونی حکومت کو یہ حق نہیں کہ وہ ہمارے الفاظ کی اپنی سیاسی خواہشوں کے مطابق تعبیر کرے‘‘۔

ان کا یہ لہجہ صرف احتجاج نہیں تھا بلکہ جرات اظہار کا ایک قوم کی اجتماعی غیرت کا اعلان تھا۔

سازش میں چھپا ٹرائل

یہ ٹرائل کوئی سادہ عدالتی کارروائی نہیں۔ یہ القدس کے مذہبی نقشے کو مسخ کرنے کا نیا باب ہے۔ سنہ 2024ء میں اسرائیلی پراسیکیوشن نے الشیخ صبری پر ’’دہشت گردی پر اکسانے‘‘ کا الزام دائر کیا۔

جرم کیا تھا؟

دو تعزییتی کلمات، دو مرثیے جو انہوں نے جنین اور شعفاط کے شہداء کے لیے ادا کیے تھے۔

یہاں تک کہ اس خطبہ وداع کو بھی جرم ٹھہرایا گیا جو انہوں نے اسماعیل ہنیہ شہید رحمہ اللہ کی شہادت پر مسجد اقصیٰ میں دیا تھا۔ صہیونی قابض اپنی پرانی وحشت کے مطابق ہر اس آواز کو دہشت گردی قرار دیتا ہے جو فلسطین کی سچائی بیان کرے۔

علماء کی زبان، اقصیٰ کی شان، اس پر وار کسی ایک فرد پر نہیں، پوری امت پر حملہ

القدس کے علماء و دعاۃ کی نمائندہ کونسل نے اپنے سخت بیان میں کہا کہ شیخ عکرمہ صبری کو نشانہ بنانا صرف ایک شخصیت کو سزا دینا نہیں بلکہ القدس کی مذہبی اتھارٹی پر براہِ راست حملہ ہے۔

یہ مسجد اقصیٰ کی اذان کو خاموش کرانے اور اس کی منبر ومحراب کی روح کو بے جان بنانے کی مذموم کوشش ہے۔

علماء نے خبردار کیا کہ شیخ صبری کے خلاف قتل کی کھلی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور دنیا کا سکوت اس آگ کو مزید بھڑکائے گا۔

“یہ ٹرائل نہیں، ایک روح شکنی کی مہم ہے”

عالمی علماء اتحاد کے سیکرٹری جنرل علی القرہ داغی نے درست کہا کہ یہ اقدام ایک فرد کے خلاف قانونی کارروائی نہیں بلکہ فلسطین کی مذہبی روح کو توڑنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’فلسطینی علماء کو نشانہ بنانا علم کو نشانہ بنانا ہے۔ یہ اسی شعور کو ختم کرنے کی سازش ہے جو مسجد اقصیٰ کے دفاع کا چراغ جلائے رکھتا ہے‘‘۔

عالمِ اسلام کے دل میں اٹھنے والی چیخ

معروف صحافی خدیجہ بن قنہ نے اسے ’’تاریخی اور غیر مسبوق‘‘ واقعہ قرار دیا اور کہا کہ شیخ عکرمہ صبری کے خلاف یہ ٹرائل نصف صدی سے مسجد اقصیٰ میں خطبہ دینے والے بزرگ عالم کی شناخت مٹانے کی کوشش ہے۔

یہ وہ صہیونی منصوبہ ہے جس میں شہر کے منبر، محراب، گلیاں اور مقدسات سب کو خاموش کر دینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

شیخ عکرمہ صبری کا یہ ٹرائل اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ قابض اسرائیل صرف زمین نہیں بلکہ روح کو بھی فتح کرنا چاہتا ہے۔
وہ مسجد اقصیٰ کے محافظوں کی زبان توڑنا چاہتا ہے، ان کے قلم کو روکنا چاہتا ہے اور ان کے دلوں میں چھپے نورِ یقین کو ماند کرنا چاہتا ہے۔ مگر تاریخ گواہ ہے کہ صہیونی دباؤ نے ہمیشہ فلسطینی دلوں سے صرف ایک ہی صدا نکالی ہے “اقصیٰ امانت ہے اور اس امانت کی حفاظت جان سے بڑھ کر ہے”۔

انجام… جس پر امت کا امتحان رقم ہے

آج مسجد اقصیٰ کے دروازوں سے اٹھنے والی آہٹ ایک نئے معرکے کی خبر دے رہی ہے۔
شیخ عکرمہ صبری کا ٹرائل صرف ایک مقدمہ نہیں۔ یہ ایک صدا ہے۔ امت کے ضمیر کو جگانے کا لمحہ۔
اگر آج اس صدا کو دبنے دیا گیا تو کل اقصیٰ کی دیواریں بھی خاموش ہو جائیں گی۔ یہ وہ خاموشی ہو گی جس کا بوجھ صدیوں تک امت کے کندھوں پر رہے گا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan