اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھونےخدشہ ظاہر کیا ہے کہ مصر میں صدر حسنی مبارک کے خلاف جاری عوامی تحریک مصر کو ایران میں تبدیل کرنے کا باعث بن رہی ہے. انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ صدرحسنی مبارک کےخلاف جاری عوامی تحریک کے نتیجے میں بننے والی کسی بھی نئی حکومت کوتل ابیب اورقاہرہ کے درمیان ہوئے امن معاہدوں کی پابند بنائے. انہوں نے”مبارک ہٹاٶ تحریک” میں اسلام پسند قوتوں کے اقتدارمیں آنےاوردونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا بھی خدشہ ظاہر کیا.
وزیراعظم ہاٶس کی جانب سے جاری ایک بیان میں شدت پسند اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ “وہ نہیں چاہتے کہ مصر اوراسرائیل کے درمیان تیس سال کی محنت سےقائم خوشگوارتعلقات کو گزند پہنچے”. موجودہ حالات میں جب پڑوسی ملک میں مذہبی قوتوں کے عروج کا خطرہ موجود ہے، عالمی برادری کو قاہرہ میں بننے والی کسی بھی نئی حکومت کو اسرائیل کے ساتھ کیے گئے تمام امن معاہدوں کو پابند بنانا ہو گا”.
صہیونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں جمہوریت کی جانب پیش رفت کی حمایت کرتے ہیں تاہم جمہوریت کی آڑ میں مشرق وسطیٰ کو ایران بنتا ہو انہیں دیکھنا چاہتے. انہیں یہ خوف ہے کہ مصرمیں صدرحسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کے بعد اسلام پسند جماعتیں حکومت میں آ جائیں گی جو خطے کے امن کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوں گی.