مصری دارالحکومت قاہرہ میں عوام اور صدر حسنی مبارک کے ایجنٹوں کے درمیان ہونےوالی جھڑپوں میں آج صبح سے اب تک چھ افراد مارے گئے ہيں ۔ پریس ٹی وی کے مطابق آج جیسے ہی یہ جھڑپیں دوبارہ شروع ہوئيں مصر کی سیکورٹی فورسز نے حسنی مبارک کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر فائرنگ کردی جس میں کم ازکم چھ افراد مارے گئے اس فائرنگ میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہيں ۔ گذشتہ روز بدھ کو بھی سادے لباس میں ملبوس مصری پولیس اہلکاروں نے جو خود کو حسنی مبارک کا حامی ظاہر کرر ہے تھے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کرکے کم ازکم دس افراد کو ہلاک کردیا تھا ۔ دوسری طرف مظاہرین پر حسنی مبارک کے ایجنٹوں کے حملوں کے بعد مصر کے وزیر اعظم احمد شفیق اور صدر حسنی مبارک کے درمیان اختلاف پیدا ہوگیا ہے ۔ سادے لباس میں مصری سیکورٹی فورسز کی طرف سے مظاہرین پر فائرنگ کے بعد وزیر اعظم احمد شفیق نے دھمکی دی ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفاء دے دیں گے ۔ مصری وزیر اعظم نے التحریر اسکوائر پر ہونےوالے حادثات پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات میں الزامات کی انگلی ان کی طرف اٹھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ایک دن پہلے ہی انہوں نے عوام سے کہا تھا کہ وہ ان کی جان و مال کے تحفظ اور سلامتی کویقینی بنائيں گے اس لئے التحریر اسکوائر موجود لوگوں کی جان کی سلامتی کی ذمہ داری بھی ان کی ہی ہے ۔ اطلاعات میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ مظاہرین نے صدرحسنی مبارک کے ایجنٹوں کو التحریر اسکوائر سے باہر نکال دیا ہے جبکہ مظاہرے میں شامل ہونے کے لئے بڑی تعداد میں لوگ التحریر اسکوائر کی طرف جارہے ہيں ۔ التحریر اسکوائر پر موجود مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ یہاں سے نہيں جائيں گے۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ حسنی مبارک کی برطرفی تک ان کا احتجاج جاری رہے گا ۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی جانوں کی بازی لگادی ہے اور اب وہ پیچھے نہيں ہٹیں گے ۔ مصر میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے حسنی مبار ک کے ایجنٹوں کے ذریعہ مظاہرین پر فائرنگ کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے ۔