عرب ملک مصر کے سابق مفتی اعظم ڈاکٹر نصر فرید واصل نے انکشاف کیا ہے کہ سابق صدر حسنی مبارک نے ان پر اسرائیل کو قدرتی گیس کی فروخت کے حق میں فتویٰ دینے کے لیے دباٶ ڈالا تھا. ایک عربی ٹی وی “الحیاة” کو انٹرویو میں سابق مصری مفتی اعظم نے کہا کہ حسنی مبارک کی جانب سے ان پر کئی مرتبہ یہ دباٶ ڈالا جاتا رہا کہ میں قاہرہ اور تل ابیب کے درمیان طے پانے والے تمام معاہدوں کے حق میں مہر تصدیق ثبت کروں اور اسلام کی رو سے انہیں جائز قرار دوں. ایک سوال کے جواب میں الشیخ واصل نے کہا کہ اسرائیل کو گیس کی فروخت کا معاہدہ کرنے کے بعد صدر مبارک نے انہیں کہا کہ وہ اس معاہدے کے جواز کے حق میں ایک فتویٰ دیں. میں نے فتویٰ دینے میں تامل سےکام لیا تومجھےعہدے سے ہٹانے کی دھمکی دی گئی. سابق مصری مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل، امریکا اور مصر کے درمیان طے پانے والے “الکویز” نامی معاہدے کی توثیق کے لیے بھی مجھ پر فتویٰ جاری کرنے کے حق میں دباٶ ڈالا گیا. مجھے ایوان صدر کی جانب سے مسلسل یہ ہدایات ملتیں کوآپ مصر اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے تمام معاہدوں کو اسلامی شرعی نقطہ نظرسے درست ثابت کر دو. ایک دوسرے سوال کے جواب میں مصری مفتی نے کہا کہ صہیونی فوج فلسطین میں جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے. اس کے ساتھ تعاون کےبجائے اس کی مصنوعات کے امتناع کے حق میں فتویٰ آنا چاہیے تاکہ صہیونی مصنوعات کی اپنے ملک میں خرید و فروخت پر پابندی عائد کی جا سکے.