مغربی کنارے کے الخلیل شہر میں مسلمانوں کے مذہبی مرکز حرم ابراھیمی میں رمضان المبارک کے تیسرے جمعہ کے موقع پر اسرائیلی فوج کی طرف سے سخت پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود 17 ہزار افراد نے نماز جمعہ ادا کی .
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے روز صبح ہی سے قابض فوج نے الخلیل میں حـرم ابراھیمی کی طرف جانے والے بیشترعلاقوں کو پیرا سخت کر دیا تھا. شہریوں کوحرم ابراھیمی کی طرف جانےسے مسلسل روکا جا رہا تھا.تاہم اس کے باوجود رکاوٹیں توڑ کرشہری حرم ابراھیمی میں پہنچنے میں کامیاب ہو گئے.
عینی شاہدین کے مطابق حرم ابراھیمی کے مضافات میں 3000 اسرائیلی فوجی تعینات کیے تھے جنہوں نے تمام مرکزی شاہراہ اور اہم مقامات پر ناکے لگا کر شہریوں کی شناخت پریڈ کا عمل شروع کر رکھا تھا کئی افراد کو عارضی چیک پوسٹوں پر طویل دیر تک روکےرکھا گیا جس سے ان کی نماز جمعہ ضائع ہو گئی تاہم انہوں نے اسرائیلی فوج کے کہنے پر گھروں کو واپس جانے سے انکار کر دیا.
ادھر ستمبر میں عبرانی سال کے آغازکے ساتھ یہودیوں کی عید کے قریب آتےہی حرم ابراھیمی میں فلسطینی شہریوں کے داخلے پر پابند لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے. حال ہی میں مرکز اطلاعات فلسطین کو ملنے والی اطلاعات سے معلوم ہوا ہے کہ قابض اسرائیل ستمبر میں دس روز تک حرم ابراھیمی کو مسلمانوں کےلیے بند کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے جبکہ شہریوں کی تفتیش کا سلسلہ قبل از وقت ہی سخت کر دیا گیا ہے.