فلسطینی عسکری تنظیم جہاد اسلامی نے الزام عائد کیا ہے کہ جزیرہ مالٹا میں تنظیم کے بانی سربراہ اور پہلے جنرل سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فتحی الشقاقی کو اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے ذریعے قتل کرانے میں لیبیائی صدر کرنل معمر قذافی اور ان کی حکومت نے مدد کی تھی. جہاد اسلامی کے ایک رہ نما نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب خبررساں ایجنسی “قدس پریس” کو بتایا کہ سنہ 1995ء میں فتح الشقاقی کا دورہ لیبیا نہایت خفیہ تھا. وہ اپنے خفیہ دورے پر لیبیا گئے جہاں وہ جزیرہ مالٹا پہنچے تو انہیں ایک قاتلانہ حملےمیں شہید کر دیا گیا.ان کے اس دورے کے بارے میں سوائے کرنل قذافی اور ان کے بعض مقربین خاص کےکسی کو علم نہ تھا، کیونکہ الشقاقی اپنےاصل نام کے بجائے ابراھیم الشاویش نامی ایک لیبیائی شہری کے پاسپورٹ پر لیبیا گئے تھے. جہاد اسلامی کے رہ نما نے بتایا کہ موساد کے پاس ان کی تنظیم کے بانی سربراہ کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا.چونکہ جہاد اسلامی کے رہ نما ایک ایسے وقت میں لیبیا گئے تھے جب کرنل قذافی نے ہزاروں فلسطینیوں کو اپنے ملک کی حدود سے باہر نکال دیا تھا. ایسے حالات میں اس امر کا قوی امکان موجود ہے کہ کرنل قذافی اور ان کے مقربین کی جانب سے فتحی الشقاقی کے بارے میں اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسی موسا د کو بتا گیا ہوگا. جہاد اسلامی کے رہ نما نے مزید کہا کہ جب اکتوبر سنہ 1995ء میں جزیر ہ نما مالٹا میں تنظیم کے سربراہ الشقاقی کو موساد کے ہاتھوں شہید کر دیا گیا تو لیبیائی حکومت نے واقعے کی تحقیقات میں جہاد اسلامی سے کسی قسم کے تعاون سے بھی انکار کر دیا تھا جس کے بعد ان شکوک وشبہات کو مزید تقویت ملی جوالشقاقی کے قتل میں قذافی کی معاونت کے حوالے سے ذمہ دار حلقوں کی جانب سے ظاہر کیے جا رہے تھے. لیبیائی حکومت کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے جہاد اسلامی نے لیبیائی حکومت سے تعلقات ختم کر لیے تھے.