امریکی صدر جو بائیڈن بھی کل بدھ کے روز اسرائیل پہنچیں گے۔ وہ اسرائیل سے اس کی مستقبل کی منصوبہ بندی، حکمت عملی اور اسرائیل کی تمام ممکنہ ضروریات کے بارے میں براہ راست دریافت کریں گے۔ کانگریس سے مل کر فوری بندوبست کر سکیں۔
امریکی صدر جو ائیڈن کے اس دورے کا مقصد اسرائیل کے ساتھ کامل اظہار یکجہتی کرنا ہے۔ کہ مسقبل میں بھی امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
واضح رہے امریکی صدر کے کل بدھ کے روز شروع ہونے والے دورے سے پہلے امریکی وزیر خارجہ بھی تل ابیب پہنچے تھے۔ جہاں انہوں نے اسرائیلی قیادت اور اعلیٰ سول وفوجی حکام سے ملاقاتیں اور دو طرفہ تعاون کے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ اب امریکی صدر کی آمد غیر معمولی بات ہے ۔تاکہ یہ باور کرایا جا سکے کہ اسرائیل اکیلا نہیں ہے۔
اس سے پہلے ہی امریکہ اپنے دو سب سے بڑے اور اہم بحری بیڑے بھی مشرقی بحیرہ روم میں بھجوانے کا کہہ چکا۔ مقصد اسرائیل کو ہر طرح کا تحفظ دینا ہے۔ صدر جوبائیڈن اسرائیل کے علاوہ اردن بھی جائیں گے۔
اردن میں شاہ عبداللہ سے ملاقات کے علاوہ مصری صدر السیسی اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے بھی ملیں گے۔
وائٹ ہاوس نے جو بائیڈن کے دورہ اسرائیل کے شروع ہونے سے پہلے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے اس موقف کا اعادہ کریں گے کہ حماس فلسطینیوں کے حق عظمت اور خود ارادیت کی نمایندگی کا حق نہیں رکھتی ہے۔
ادھر وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے منگل کے روز کہا جو بائیڈن اسرائیل پہنچ کر اسرائیل کے تحفظ وسلامتی کے لئے امریکہ کی غیر متزلزل کمٹمنٹ کا اعادہ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا اسرائیل کو حق حاصل ہے کہ وہ حماس اور دوسرے دہشت گردوں سے اپنے لوگوں کا تحفظ کرے اور ان کے حملوں کو ائندہ روکنے کے لئے اقدامات کرے۔ بلینکن کا کہنا تھا صدر جو بائیڈن اسرائیل کی ضروریات کے بارے میں سنیں گے اور اس سلسلے میں کانگریس کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے تاکہ ضروریات کی فراہمی ممکن رہے۔