یورپی ملک سوئٹرزلینڈ میں اسرائیل کی جیلوں میں زیرحراست فلسطینی شہریوں کے حوالے سے منعقدہ تین روزہ کانفرنس ہفتے کو اختتام پذیر ہو گئی. کانفرنس میں یورپ سمیت دنیا بھرسے درجنوں انسانی حقوق کی تنظیموں نے شرکت کی اور فلسطینی اسیران اور اسیرات کی مشکلات پر روشنی ڈالی. کانفرنس کے اعلامیے میں رواں سال کو صہیونی جیلوں میں زیرحراست فلسطینی خواتین کا سال قرار دیا گیا. کانفرنس میں امریکا اور ایشیائی ممالک سے بھی انسانی حقوق کے مندوبین موجود تھے. اس موقع پر فلسطینی اسیران کی مشکلات کو اجاگر کرنے کےلیے تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا. جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں ہونےوالی اس کانفرنس میں شریک مقررین نے کہا کہ اسرائیل دنیا کا واحد ملک کے جس نے گذشتہ چار عشروں کے دوران لاکھوں فلسطینیوں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالا جن میں ہزاروں کی تعداد میں اب بھی صہیونی جیلوں میں محروس ہیں. انسانی حقوق کےارکان نے صہیونی جیلوں کے اندر کی کیفیت اور قیدیوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر روشنی ڈالی. ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل جنیوا کنونشن کے تحت قیدیوں کو ان کے تمام بنیادی حقوق فراہم کرنے کا پابند ہے لیکن عملاً اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جاتا ہے اس کا عالمی انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں. صہیونی ریاست نے عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں. کانفرنس میں شریک یونان، برطانیا، سوئٹرزلینڈ اوردیگر یورپی ملکوں کے مندوبین نے کہا کہ وہ صہیونی جیلوں میں ہونے والے مظالم کےعینی شاہد ہیں. اسرائیلی حکومت ایک منظم منصوبے کے تحت فلسطینیی قیدیوں کو ان کی بنیادی حقوق سے محروم رکھتی ہے. قیدیوں کوبنیادی ضروریات سے محروم رکھنا بھی صہیونی تفتیش کاروں کے نزدیک ایک تفتیشی عمل ہے. مقررین نے کہا کہ اسرائیل دنیا بھر میں فلسطینی اسیران کے حوالے سے گمراہ کن پروپیگنڈہ کرتے ہوئے حقائق کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے. جوکچھ جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ہو رہا ہے اسے انسانیت سوزسلوک قرار دیا جانا چاہیے. خیال رہے کہ یورپ کے قلب میں اقوام متحدہ کے دفترمیں فلسطینی قیدیوں کے بارے میں کانفرنس کو ایک جانب انسانی حقوق کے اداروں کی بڑی کامیابی سمجھا جا رہا ہے دوسری جانب اسرائیل اس پر سخت چراغ پا ہے. صہیونی ریاست کی جانب سے جنیوا میں فلسطینی قیدیوں سے متعلق کانفرنس کے انعقاد پر انسانی حقوق کی تنظیموں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے. فلسطینی اسیران اور اسیرات کے دفاع کے لیے یہ کانفرنس یورپ کی ایک تنظیم “انصاف سب کے لیے” نے کئی دیگر تنظیموں سے مل کر منعقد کی تھی. تین روزہ کانفرنس میں ہزاروں افراد اس میں بطورمبصر کے شریک ہوئے ہیں. کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اس سال کو فلسطینی اسیرات کے لیے وقف کر رہی ہیں. جنیوا کانفرنس کے بعد دنیا کے دیگر ممالک میں بھی فلسطینیوں کے دفاع کے لیے اسی طرح کے پروگرامات منعقد کیے جاتے رہیں گے.