مرکز اطلاعات فلسطین فاونڈیشن
کلب برائے اسیران فلسطین نے اتوار کی شام تصدیق کی کہ قابض اسرائیلی جیلوں میں جنین سے تعلق رکھنے والے 63 سالہ فلسطینی اسیر محمد حسین محمد غوادرہ شہید ہو گئے ہیں۔ یہ اطلاع کلب کو فلسطینی امورِ شہریہ کی عام اتھارٹی نے فراہم کی۔
کلب برائے اسیران نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ محمد غوادرہ کی شہادت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب قابض انتظامیہ، انتہا پسند صہیونی وزیر ایتمار بن گویر کی سربراہی میں فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے قانون کو نافذ کرنے کی مہم چلا رہی ہے۔ بن گویر اپنے جرائم پر فخر کا اظہار کرتا ہے، جبکہ اس وقت فلسطینی اسیران صہیونی جیلوں میں نسل کشی کی بدترین شکلوں سے دوچار ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ شہید محمد غوادرہ کا قتل ان گنت جرائم کی ایک اور کڑی ہے جو قابض اسرائیل کی جیلوں میں فلسطینی اسیران کے خلاف منظم طریقے سے انجام دیے جا رہے ہیں، جن کا مقصد انہیں آہستہ آہستہ جسمانی اور ذہنی طور پر ختم کرنا ہے۔
قابض فوج نے محمد غوادرہ کو 6 اگست سنہ2024ء کو گرفتار کیا تھا اور اس وقت سے وہ “جانوت” جیل (جسے پہلے نفحہ اور ریمون کہا جاتا تھا) میں زیرِ حراست تھے۔
شہید محمد غوادرہ انتظامی قید کے شکار اسیر سامی غوادرہ کے والد اور مصر میں جلاوطن کیے گئے سابق اسیر شادی غوادرہ کے والد تھے، جنہیں رواں برس کے آغاز میں تبادلے کے معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا۔
کلب برائے اسیران نے وضاحت کی کہ جنگ بندی معاہدے کے بعد قابض جیل انتظامیہ نے اپنی درندگی مزید بڑھا دی ہے۔ آزاد ہونے والے قیدیوں کے بیانات اس بات کا ناقابلِ تردید ثبوت ہیں کہ صہیونی جیلوں میں قیدیوں پر وحشیانہ تشدد اور موقع پر قتل کے واقعات جاری ہیں۔ ان جرائم کی شدت اُن شہداء کی لاشوں سے بھی عیاں ہوئی جو جنگ بندی کے بعد واپس کی گئیں۔
محمد غوادرہ کی شہادت کے بعد قابض اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد 81 ہو گئی ہے جن کی شناخت ہو چکی ہے، جبکہ درجنوں قیدیوں کی جبری گمشدگی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ سنہ1967ء سے لے کر اب تک کی یہ مدت فلسطینی تحریکِ اسیران کی تاریخ کا سب سے خونریز دور ہے۔ اس دوران 318 شہداء کی شناخت ہو چکی ہے اور قابض اسرائیل نے 89 شہداء کی لاشیں روک رکھی ہیں، جن میں سے 78 جنگ کے دوران شہید ہوئے۔
کلب برائے اسیران نے زور دیا کہ قیدیوں کی بڑھتی ہوئی شہادتیں واضح کرتی ہیں کہ قابض اسرائیل قیدیوں کے خلاف دانستہ طور پر “آہستہ موت” کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اب کوئی مہینہ ایسا نہیں گزرتا جس میں ایک اور اسیر شہید نہ ہوتا ہو۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ صہیونی جیلوں میں ہزاروں فلسطینی انتہائی کربناک حالات میں قید ہیں، جہاں وہ اذیت، بھوک، جسمانی و جنسی تشدد، طبی لاپرواہی اور متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ جیسے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں حالیہ دنوں میں جلدی بیماری “جرب” (اسکیبیئس) کے پھیلنے کی اطلاعات تشویشناک ہیں۔
کلب برائے اسیران نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ قابض فوج کی جانب سے موقع پر کی جانے والی درجنوں اعدامیں اس جیل نظام کے سفاک اور مجرمانہ کردار کو آشکار کرتی ہیں۔ شہداء کی واپس کی گئی لاشوں پر تشدد کے نشانات ان جنگی جرائم کی ناقابلِ تردید شہادت ہیں۔
کلب نے قابض اسرائیلی حکام کو محمد غوادرہ کی شہادت کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر کارروائی کر کے قابض اسرائیلی قیادت کو جنگی جرائم کے ارتکاب پر کٹہرے میں لائیں۔
مزید یہ کہ بین الاقوامی برادری پر لازم ہے کہ وہ قابض ریاست پر سخت پابندیاں عائد کرے، تاکہ انسانی حقوق کے نظام کو اپنا حقیقی کردار ادا کرنے کا موقع ملے اور اس مجرمانہ ریاست کو حاصل استثنیٰ ختم کیا جا سکے، جسے بعض عالمی طاقتوں کی پشت پناہی نے قانون اور انصاف سے بالاتر بنا رکھا ہے۔