اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے مرکزی راہنما ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ حماس اسرائیلی جنگی جرائم کا برابری کی بنیاد پر جواب دے گی، حماس کے خلاف جنگ کو فلسطین سے باہر منتقل کیا گیا تو اس کا نقصان بھی خود اسرائیل کو ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نےغزہ میں گذشتہ روز نماز جمعہ کے ایک اجتماع سے خطاب کے دوران کیا۔ محمود الزھار نے کہا کہ مغرب عالم اسلام اور اسرائیل کے درمیان غیر متوازی اور جانب دارانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ عالم اسلام کے خلاف جنگ کی جا رہی ہے جبکہ اسرائیل کے ساتھ اس کی دہشت گردی کے باوجود دوستی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ مغرب کے تعاون سے اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ کو فلسطین سے باہر منتقل کر دیا ہے، ہم خبردار کرتےہیں کہ اگر ہمارے خلاف معرکہ فلسطین سے باہر لے جایا گیا تو ہم بھی اس کا بھرپور دفاع کریں گے، تاہم اس میں نقصان خود اسرائیل کا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس اپنی قیادت کا تحفظ کرنا جانتی ہے اور مقصد کے لیے دنیا بھرمیں کہیں بھی کارروائی کی جا سکتی ہے، تاہم ہماری کوشش ہے کہ جنگ کو فلسطین سے باہر نہ لے جایا جائے بلکہ اسے فلسطین کےاندر تک محدود رکھا جائے، اسرائیل اور اس کے مغرب جنگ کو فلسطین سے باہر منتقل کرنا چاہتے ہیں توہمیں بھی کوئی اعتراض نہیں۔ ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ مغرب اسلام اور شعائر اسلام پر حملہ آور ہے، کہیں مساجد پر پابندی لگائی جاتی ہے اور کہیں میناروں کی تعمیر اور آذان پر پابندی عائد کی جاتی ہے، پاکستان اور افغانستان میں مقدس مقامات پر حملے بھی دشمن کی سازش ہیں اور یہ تمام کارروائیاں مغرب کی دوہری پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ انہوںنے کہا کہ فلسطین میں تسلط صرف اسرائیلی قبضے تک محدود نہیں بلکہ مغربی کنارے میں امریکی بھی موجود ہیں جو فلسطینی اتھارٹی کو اپنی مرضی کے مطابق ڈکٓٹیٹ کر رہے ہیں۔ فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مفاہمت وقت کا تقاضا ہے تاہم جو لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ مفاہمت کے بعد سازشی عناصر کو غزہ میں داخلے کا موقع بھی ملے گا وہ غلط فہمی کا شکار ہیں۔ مفاہمت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ جرائم پیشہ عناصر کوغزہ کا امن تباہ کرنے کی ایک بار پھر اجازت فراہم کر دی جائے۔