اسرائیلی آرمی چیف گابی اشکنازی نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں اسرائیل کو اگر دوسری جنگ لڑنا پڑی تو وہ حماس کے خلاف ہوگی اور غزہ اس کا میدان جنگ ہوگا۔ مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی بری فوج کے اہلکاروں کی فوج میں شمولیت کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں دھمکی دی کہ اسرائیلی فوج کو ایک بار پھر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنا پڑی تو اس کے گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے ان گجان آباد علاقوں کی جانب لوٹنا ہوں گا اب کی بار یہ جنگ زیادہ وسیع ہو سکتی ہے کیونکہ ہمیں قصبوں، شہروں، مساجد، ہسپتالوں، سکولوں، پارکوں اور دیگر مقامات میں موجود مزاحمت کاروں کے اسلحہ کے ذخیروں کو نشانہ بنانا ہو گا گابی اشکنازی نے مزید کہا کہ گولڈ سٹون کی رپورٹ کی وجہ سے کسی بھی فوجی افسر پر جنگی جرائم کی کوشش کی گئی فوج کو بھرپور تحفظ اور مدد فراہم کرے گی۔ اسرائیلی مسلح افواج کو مخاطب کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جب فوج کسی معرکے میں اترتی ہے تو اسے ہر قسم کی کارروائی کی اجازت ہوتی ہے، ایسے میں اگر فوج کے خلاف کوئی قدم اٹھایا گیا تو وہ فوج کو اس موقع پر تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاھو گولڈ سٹون رپورٹ کے خلاف جلد ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے والے ہیں جس کے بعد فوج کے خلاف کوئی بھی کارروائی ناممکن ہو جائے گی۔ فوج کو اپنی تمام تر توجہ ان دشمنوں پر مرکوز کرنی چاہیے جو بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پراستعمال کرکے اسرائیل پر حملےکرتے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی انٹیلی جنس کے چیف عاموس گلعاد نے کہا ہے کہ حماس نے تک ابیب کے وسط تک مار کرنے والے راکٹ تیار کرلیے ہیں۔ ان راکٹوں کی رینج اب تیس سے بڑھ کر ساٹھ کلومیٹر تک پہنچ گئی ہے۔