Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

خاص خبریں

جنگ بندی کو ایک ماہ، مگر غزہ میں نسل کشی بدستور جاری

غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

غزہ پر جنگ بندی کے اعلان کو ایک ماہ گزر چکا ہے لیکن قابض اسرائیل نے نہ اپنی درندگی روکی نہ ہی انسانیت دشمن پالیسیوں سے ہاتھ کھینچا۔ صہیونی فوج مختلف حربوں سے غزہ کے بے گناہ شہریوں کے خلاف اجتماعی قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے اور دو ملین سے زائد فلسطینیوں پر ایسے تباہ کن حالات مسلط کر دیے ہیں جن میں زندہ رہنا ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ بین الاقوامی برادری کی خاموشی اور بے بسی نے قابض اسرائیل کو مزید دلیر کر دیا ہے۔

یورومیڈیٹرینیئن ہیومن رائٹس مانیٹر نے پیر کے روز اپنے بیان میں بتایا کہ گذشتہ چار ہفتوں کے دوران قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی شہریوں کے خلاف جان بوجھ کر قتل و غارت گری بدستور جاری رہی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج روزانہ اوسطاً آٹھ فلسطینیوں کو قتل کر رہی ہے۔ غزہ پر مسلسل محاصرہ، جان بوجھ کر بھوک کی پالیسی، رہائشی علاقوں میں امدادی سامان کی بندش، آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی، زخمیوں اور مریضوں کو علاج سے محروم کرنا اور امدادی قافلوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا ایک منظم نسل کشی کے تسلسل کی عکاسی کرتا ہے۔

مانیٹر نے مزید بتایا کہ قابض اسرائیل روزانہ کی بنیاد پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، جن میں فضائی و توپ خانے کے حملے، اندھا دھند فائرنگ اور گھروں و عمارتوں کی تباہی شامل ہے، خصوصاً خان یونس اور غزہ شہر کے مشرقی علاقوں میں۔ یہ اقدامات واضح کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل دانستہ طور پر غزہ کی زندگی کے تمام مظاہر مٹانے پر تلا ہوا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 10 اکتوبر سنہ2025ء کو جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اب تک قابض اسرائیلی فوج نے 242 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے جن میں 85 معصوم بچے شامل ہیں۔ اس دوران 619 سے زائد افراد زخمی ہوئے جو یومیہ 20 سے زیادہ زخمیوں کی شرح بنتی ہے۔ یہ اعدادوشمار ثابت کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل کا مقصد جنگ بندی نہیں بلکہ فلسطینیوں کے منظم قتل عام کو جاری رکھنا ہے۔

مانیٹر نے انتباہ کیا کہ چونکہ جنگ بندی کی نگرانی کے لیے کوئی مؤثر بین الاقوامی نظام موجود نہیں، قابض اسرائیل اس خلا سے فائدہ اٹھا رہا ہے اور غزہ کی جغرافیائی ساخت کو ازسرِنو تشکیل دے رہا ہے۔ صہیونی فوج جنگ بندی کو محض ایک پردہ بنا کر اپنی فوجی گرفت مضبوط کر رہی ہے اور تباہی کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ مستقبل میں بھی غزہ کو ناقابلِ رہائش بنایا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیل منظم طریقے سے بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ اس نے معاہدے کے تحت آنے والی 70 فیصد امداد روک رکھی ہے اور غذائی اشیاء کی رسائی محدود کر دی ہے۔ گوشت اور دودھ جیسی بنیادی غذاؤں کو روک کر وہ زیادہ کیلوریز والی غیر معیاری مصنوعات سے بازار بھر رہا ہے تاکہ آبادی کو مستقل بھوک اور کمزوری کی حالت میں رکھا جا سکے۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے 7 نومبر کو اپنی رپورٹ میں کہا کہ “غزہ میں بھوک تباہ کن سطح پر پہنچ چکی ہے”، بچوں میں غذائی قلت کے کیسز گذشتہ سال کے مقابلے میں 20 فیصد بڑھ گئے ہیں جبکہ پانچ میں سے ایک بچہ معمول کی ویکسین سے محروم ہے کیونکہ غزہ کا نظامِ صحت تباہ ہو چکا ہے۔

قابض اسرائیل نے رفح کراسنگ مکمل طور پر بند کر رکھی ہے جس سے مریضوں اور زخمیوں سمیت عام شہریوں کی نقل و حرکت مکمل طور پر معطل ہے۔ اس اقدام سے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد بھی روک دیا گیا ہے۔

مانیٹر نے واضح کیا کہ یہ سب کوئی الگ الگ واقعات نہیں بلکہ ایک منظم پالیسی کا حصہ ہیں۔ قابض اسرائیل کی سیاسی اور فوجی قیادت جنگ بندی کو ڈھال بنا کر نسل کشی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ درحقیقت یہ ایک “نئی شکل میں جاری جنگ” ہے جس میں قتل عام، بھوک اور تباہی کو تسلسل کے ساتھ آگے بڑھایا جا رہا ہے، جبکہ عالمی برادری مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔

مانیٹر نے خبردار کیا کہ قابض اسرائیل غزہ کی وحدت کو ختم کرنے کی سازش کر رہا ہے تاکہ اسے چھوٹی چھوٹی ناقابلِ رہائش بستیوں میں تقسیم کر کے جغرافیائی و آبادیاتی تقسیم کو مستقل بنا دے، جس کے نتیجے میں جبری ہجرت ہی واحد راستہ بچ جائے گا۔

مانیٹر نے عالمی برادری کے مجرمانہ سکوت کو نسل کشی کی عملی حمایت قرار دیا اور کہا کہ بین الاقوامی اداروں کی ناکامی نے قابض اسرائیل کو مزید شہ دی ہے کہ وہ فلسطینی وجود کو جڑ سے مٹا دے۔

مانیٹر نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری فوری اور ٹھوس اقدامات کریں تاکہ فلسطینی شہریوں کی حقیقی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔ قابض اسرائیلی فوج کو غزہ سے مکمل طور پر واپس بلایا جائے اور غیر قانونی محاصرہ فوراً ختم کیا جائے۔ تمام گزرگاہیں کھولی جائیں تاکہ مریضوں، زخمیوں، خوراک، ایندھن اور امدادی سامان کی محفوظ اور باقاعدہ رسائی ممکن ہو سکے۔

مزید کہا گیا کہ جبری طور پر بے گھر کیے گئے تمام فلسطینیوں کی محفوظ واپسی یقینی بنائی جائے اور کسی بھی ایسی اسکیم کو مسترد کیا جائے جو جبری ہجرت یا متبادل “انسانی زونز” کے قیام پر مبنی ہو۔

مانیٹر نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک مؤثر بین الاقوامی مشن تشکیل دیا جائے جو قابض اسرائیلی افواج کے جرائم کی نگرانی کرے، خلاف ورزیوں کی دستاویز تیار کرے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرے۔

آخر میں مانیٹر نے تمام ممالک سے اپیل کی کہ وہ قابض اسرائیل کو اسلحہ، فوجی سازوسامان یا سکیورٹی ٹیکنالوجی کی فراہمی بند کریں اور اس کے ساتھ ہر قسم کے فوجی و سکیورٹی تعاون کو معطل کریں تاکہ جنگی جرائم اور نسل کشی کے ارتکاب میں شراکت نہ ہو۔

علاوہ ازیں مانیٹر نے بین الاقوامی عدالتِ انصاف اور عالمی فوجداری عدالت کی تحقیقات کی حمایت، اور جنگی مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے قومی سطح پر مقدمات کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا۔ اس نے ایک جامع عالمی فنڈ کے قیام کی بھی سفارش کی تاکہ شہداء کے لواحقین کو معاوضہ دیا جا سکے، تباہ شدہ گھروں اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی ممکن بنائی جا سکے اور قابض اسرائیلی کنٹرول سے آزاد تعمیرِ نو کو یقینی بنایا جا سکے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan