غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ قابض اسرائیل کو اس کی مسلسل خلاف ورزیوں سے روکنے کے لیے مؤثر عالمی دباؤ ڈالا جائے اور اسے جنگ بندی کے تمام معاہداتی تقاضے پورے کرنے پر مجبور کیا جائے۔ ان شرائط میں سب سے اہم رفح کراسنگ کو دونوں جانب سے فوری طور پر کھولنا ہے۔ حماس نے واضح کیا کہ غزہ میں جنگ بندی نافذ ہونے کے باوجود قابض صہیونی فوج کے حملے بدستور جاری ہیں اور شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے جمعرات کے روز بیان دیتے ہوئے کہا کہ قابض اسرائیل ہمارے عوام کے خلاف اپنی سفاکیت روکنے کے بجائے نہتے فلسطینیوں پر بمباری کر کے مسلسل قتل عام کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابض فوج شہری آبادی، بے گھر خاندانوں اور امدادی مراکز کو نشانہ بنا رہی ہے۔ خیموں کو آگ لگانا، محروم عوام کی بقیہ بچی چند رہائشی عمارتوں کو دھماکوں سے اڑانا اور رفح کراسنگ کو مسلسل بند رکھنا اسی سلسلے کی کڑی ہے، جس سے نہ صرف شہریوں کی نقل و حرکت رکی ہوئی ہے بلکہ انسانیت سوز محاصرہ مزید شدید ہو رہا ہے۔
ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ حماس جنگ بندی کے تمام طے شدہ نکات پر عمل کر رہی ہے اور اسی سلسلے میں گذشتہ روز قابض اسرائیل کے ایک قیدی کی لاش بھی حوالے کی گئی ہے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حماس قیدیوں کے تبادلے کے مکمل معاہدے کی تکمیل کے لیے سنجیدہ کوششوں میں مصروف ہے۔
حازم قاسم نے شرم الشیخ اجلاس میں شریک ممالک، ثالثوں اور ضمانتی قوتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل پر حقیقی اور فوری دباؤ ڈالیں تاکہ اس کی خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے اور اسے اپنی تحریری یقین دہانیوں پر عمل درآمد پر مجبور کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ معبر رفح کو دونوں سمتوں میں کھولنا اور شہریوں پر عائد پابندیاں ختم کرنا اس عمل کی بنیادی شرط ہے۔