Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

جنوبی شام میں صہیونی دراندازی، جولانی حکومت خاموش

دمشق ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

دمشق نے بدھ کے روز قابض اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی جنوبی شام کے غیر فوجی علاقے میں کی گئی اچانک دراندازی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اقوام متحدہ اور عالمی حلقوں کی جانب سے شام کی سرزمین پر قابض اسرائیل کی مسلسل جارحیت روکنے کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں۔

بنجمن نیتن یاھو بدھ کے روز وزیر دفاع یسرائیل کاٹز اور وزیر خارجہ جدعون ساعر کے ہمراہ شام کے اس حصے میں پہنچا جہاں سرحد کے اندر قابض اسرائیلی فوج کی یونٹس موجود ہیں۔ اس موقع پر اس نے اپنے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بقول ان کی موجودگی نہایت اہم ہے اور ان کے مشن کسی بھی وقت تبدیل ہو سکتے ہیں۔

قابض اسرائیلی چینل 12 نے اس اشتعال انگیز دورے کی مزید تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ اس دوران فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زامیر بھی اس کے ہمراہ تھے۔ نیتن یاھو نے چند گھنٹے قبل ہی اپنے خلاف جاری کرپشن کیس کی عدالتی کارروائی منسوخ کر دی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایک ہنگامی سکیورٹی معاملے میں مصروف ہے۔ بعد ازاں اس نے پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ اسے اس دورے کے دوران ’’عملیاتی بریفنگ‘‘ دی گئی۔

قابض میڈیا کے مطابق نامعلوم ذرائع نے بتایا کہ یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب تل ابیب اور دمشق کے درمیان سکیورٹی معاہدہ طے کرنے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔ قابض اسرائیل شام کے صدر احمد الشرع کی یہ درخواست ماننے سے انکاری ہے کہ قابض فوج سنہ بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد قبضہ کی گئی تمام پوزیشنوں سے نکل جائے۔ اس کے برعکس قابض اسرائیل صرف ایک جامع امن معاہدے کے تحت محدود واپسی پر آمادہ ہے جو اب تک منظر پر نہیں آ سکا۔

سنہ 1967 سے قابض اسرائیل گولان کی بیشتر چوٹیوں پر قابض ہے۔ سنہ 2024 کے اختتام پر الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد اس نے مزید شامی علاقوں پر اپنی عسکری موجودگی بڑھائی۔ اسی دوران اس نے شامی فوج کی متعدد پوزیشنوں پر سینکڑوں فضائی حملے بھی کیے۔

شام اور اقوام متحدہ کی مذمت

شامی وزارت خارجہ نے نیتن یاھو اور اس کے ہمراہ آنے والے وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کے دورے کو ’’نیا جارحانہ امرِ واقعہ مسلط کرنے کی کوشش‘‘ قرار دیا۔ وزارت نے واضح کیا کہ یہ اقدام سنہ 1974 کے فضِ اشتباہ معاہدے اور شام کی خودمختاری کی کھلی پامالی ہے۔ دمشق نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کی مسلسل جارحیت روکنے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

اقوام متحدہ کی شام پر ہونے والی سلامتی کونسل کی نشست کے دوران نائب خصوصی ایلچی نجاة رشدی نے قابض اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی خلاف ورزیاں بند کرے۔ انہوں نے زور دیا کہ شام کے بحران کے حل کے لیے پابندیوں کے خاتمے سمیت جامع اقدامات ضروری ہیں تاکہ استحکام اور تعمیر نو کی راہ ہموار ہو سکے۔

الجزائر کے مندوب عمار بن جامع نے شام کے خلاف قابض اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گولان مکمل طور پر شامی سرزمین ہے اور اس پر کسی قسم کا قبضہ ناقابل قبول ہے۔

پاکستان کے مندوب عاصم احمد نے کہا کہ قابض اسرائیل کی دراندازی اور فضِ اشتباہ معاہدے کی خلاف ورزی خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے اور اس کی سخت مذمت ضروری ہے۔

جنوبی شام کی تازہ صورتحال خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی غمازی کرتی ہے۔ سیاسی بن بست نے مجموعی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے اور یہ اندیشے گہرے ہو رہے ہیں کہ علاقے میں تنازع کا دائرہ وسیع ہو سکتا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan