(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) چیک جمہوریہ کے حکام نے ایک قابض اسرائیلی فوجی کو جو غزہ اور لبنان پر جنگوں میں شریک رہا تھا، دارالحکومت پراگ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کئی گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد ملک بدر کر دیا۔ فوجی کے خلاف فرانسیسی حکام کی جانب سے جاری کیے گئے مجرمانہ وارنٹ کے بعد یہ کارروائی عمل میں لائی گئی۔
عبرانی روزنامہ “یدیعوت احرونوت” نے بدھ کے روز اطلاع دی کہ مذکورہ فوجی، جو قابض فوج کے ریزرو دستوں میں شامل ہے اور جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، منگل کے روز پراگ پہنچا تو اسے فرانس کی عدالتی اتھارٹی کے وارنٹ کی بنیاد پر ملک میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق فوجی چند ماہ کی فوجی خدمت کے بعد چھٹیاں گزارنے کے لیے پراگ آیا تھا، مگر اسے “مجرموں جیسا سلوک” کرتے ہوئے پندرہ گھنٹے کی حراست کے بعد قابض اسرائیل واپس بھیج دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب پراگ کے فاتسلاف ہیول ہوائی اڈے پر امیگریشن کے عمل کے دوران چار پولیس افسران نے اس کے پاسپورٹ کی جانچ کے دوران گرفتار کرنے کا حکم سنایا۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ فرانسیسی حکام کا وارنٹ پورے شینگن زون پر نافذ ہے، جس کے باعث وہ کسی بھی یورپی ملک میں داخل نہیں ہو سکتا۔
اخبار کے مطابق قابض اسرائیل کی وزارتِ خارجہ نے معاملے میں مداخلت کی، تاہم اس نے دعویٰ کیا کہ وارنٹ کا تعلق فوجی کی عسکری خدمت سے نہیں ہے۔ اس کے برعکس، فوجی نے خود بتایا کہ چیک حکام نے اسے آگاہ کیا کہ فرانس نے اس پر “سنگین جرائم میں ملوث ہونے” کا الزام عائد کیا ہے، جو غالباً اس کی ریزرو ڈیوٹی کے دوران کی جانے والی کارروائیوں سے منسلک ہے۔
گذشتہ دو برسوں کے دوران قابض اسرائیلی فوج کے درجنوں فوجیوں نے سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز اور تصاویر شائع کی ہیں جن میں وہ غزہ میں نہتے شہریوں کے قتل، تباہی، گھروں کی بربادی اور تشدد پر فخر کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سنہ2023ء سے امریکہ کی سرپرستی میں جاری قابض اسرائیل کی نسل کشی نے اب تک 68 ہزار 531 فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے جبکہ 1 لاکھ 70 ہزار 402 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق اب بھی 9 ہزار 500 سے زائد شہداء کی لاشیں ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں۔ قابض اسرائیل کی بمباری نے 90 فیصد سے زائد شہری انفراسٹرکچر تباہ کر دیا ہے جبکہ اقوامِ متحدہ کے اندازے کے مطابق غزہ کی تعمیر نو پر 70 ارب ڈالر سے زائد لاگت آئے گی۔