فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ جمعہ کے رور مسجد اقصی اور مشرقی القدس میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران اسرائیلی فوج نے 06 صحافیوں کو قتل کرنے کی کوشش کی اور اس دوران کم از کم 36 شہریوں پر حملے کیے ہیں۔ فلسطینی سوسائٹی فار ہیومن رائٹس ’’نگہبان‘‘ کے مطابق اسرائیل کے فوجی اہلکاروں نے گزشتہ جمعہ مسجد اقصی کے باب العامود کے قریب فلسطینی شہریوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں جان بوجھ کر صحافیوں اور نامہ نگاروں کو نشانہ بنایا، فوج نے صحافیوں پر ربڑ کی گولیوں کے ساتھ حقیقی گولیوں کی بھی بوچھاڑ کردی، اسی طرح اسرائیل نے انتہائی زہریلی گیس کے شیل بھی برسانا شروع کیے جس کا مقصد شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنا تھا۔ ’’نگہبان‘‘ نے بتایا کہ صہیونی اہلکاروں کی اس دیدہ دانستہ جارحیت میں مقبوضہ بیت المقدس کے کم از کم چھ صحافی زخمی ہوئے ہیں جن میں نیوز ایجنسی ’’قدس ڈاٹ نیٹ‘‘ کے نامہ نگار دیالا جویحان، فوٹو گرافر محفوظ ابوترک، روزنامہ ’’القدس‘‘ کے فوٹو گرافر محمود علیان، یورپی نیوز ایجنسی کے فوٹو گرافر معمر عوض اور نیوز ویب سائٹ ’’سلوان ڈاٹ نیٹ‘‘ کے فوٹو گرافر محمد ابو سنینہ شامل ہیں۔ اسی طرح پیرا میڈیکل سٹاف کے دو ارکان اور 36 شہریوں کو ہسپتال لایا گیا۔ ’’نگہبان‘‘ نے صحافیوں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں پر صہیونی جارحیت پر امریکی خاموشی پر تعجب کا اظہار کیا، بیان میں کہا گیا کہ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے تیونس اور مصر میں صحافیوں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کے لیے تمام میڈیا ذرائع استعمال کیے تھے مگر یہاں اسرائیلیوں کی جانب سے صحافیوں کی جان لینے کی کوشش پر ان کا سکوت حیران کن ہے۔