مقبوضہ بیت المقدس میں جرمن سکول انتظامیہ نے ایک فلسطینی خاتون ٹیچر نادرہ النمری کو اس بناء پر سکول میں داخل ہونے سے روکا کہ وہ حجاب پہن کر آئی تھی- سکول انتظامیہ کے اس فیصلے کو نسلی عصبیت کا اقدام قرار دیتے ہوئے فلسطینی طلباء کے والدین نے شدید مذمت کی ہے اور نادرہ کے سکول سے فارغ کرنے پر احتجاج کیا اورسکول کے باہر دھرنا بھی دیا- واضح رہے کہ نادرہ پچھلے 2سال سے اس سکول میں بحیثت ٹیچر کام کرہی ہیں- نادرہ نے سکول سے فارغ کردینے کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے پچھلے ھفتے یہ فیصلہ لیا کہ وہ سکول حجاب پہن کے جایا کرے گی- حجاب پہن کے جونہی وہ سکول میں داخل ہوئی تو طلباء نے اس کا شاندار استقبال کیا ،تاہم جونہی پرنسپل کو اس کا پتہ چلا تو وہ کافی طیش میں آگیا اور اس نے فوری ہدایات جاری کیں کہ میں فوراسکول سے باہر نکل جاوں- نادرہ کو کہا گیا کہ اگر وہ ادرے میں کام کرنا چاہتی ہیں، تو حجاب اتار دے یا پھر سکول کا رخ کبھی نہ کرے، لیکن نادرہ نے سکول سے یہ کہہ کر نکلنے کو ترجیح دی کہ دنیا بھر کا سرمایہ بھی اگر اسے دیا جائے وہ اسے بھی ٹھکرائے گی، لیکن حجاب نہیں اتارے گی- شمیت سکول انتظامیہ اساتذہ اور والدین کو زبردستی ایک حلفیہ بیان پر دستخط کراتی ہے جس میں لکھا ہوتا ہے کہ کوئی بھی بچی یا ٹیچر حجاب پہن کے سکول کے احاطے میں داخل نہیں ہوگی-