اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے ریلیف اینڈ ورکس کے آپریشنز کوآرڈینیٹر جان گنگ نے دنیا بھر کے ممالک سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے سمندری راستوں سے بحری بیڑے بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس بیان نے اسرائیل کو ایک شدید صدمے سے دو چار کر رکھا ہے۔ تل ابیب نے گنگ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اسے”غیرمعمولی” قرار دیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔
ناروے کے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے جان گنگ نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں پر اس مسئلے کو حل کرانے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ یہ طاقتیں اس بات کی پابند ہیں کہ وہ بیانات سے آگے بڑھ کر غزہ کاحاصرہ ختم کرنے کے عملی طریقوں پر غور کریں اور اس ضمن میں عملی اقدام اٹھائیں کیونکہ محاصرہ کو ختم کرانے کے واضح امکانات موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ساری دنیا سے ایک ناصح کے طوراپیل کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے ساحل کی جانب بحری جہاز روانہ کریں۔ ہمیں یقین ہے کہ اسرائیل ان بحری جہازوں کی آمد پر معترض نہیں ہو گا کیونکہ سمندر سب کے لیے کھلا ہے۔ یاد رہے کہ انسانی حقوق کی متعدد تنظیمیں ماضی میں سمندر کے ذریعے غزہ کا محاصرہ توڑنے کی کامیاب کوشش کر چکی ہیں۔
جان گنگ نے محاصرے کی ذمہ داری مصر اور اسرائیلی حکومت پر عائد کرتے ہوئے سوال کیا کہ اسرائیل اس محاصرے کی ذمہ داری سے فرار کیونکر اختیار کر سکتا ہے۔ نیز یہ کیسے ممکن نہیں کہ مصر، غزہ میں امداد کی ترسیل کے لئے لچک کا مظاہرہ نہ دکھا سکے؟ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے دنیا کے تمام ممالک سمندری راستے کے ذریعے غزہ میں بھی اسی طرح امدادی سامان بھجوائیں جیسا کہ انہوں نے ہیٹی میں زلزلے کے موقع پر کیا۔
دوسری جانب مسٹر گنگ کے حالیہ بیانات سے اسرائیلی کے سیاسی حلقے شدید صدمے کا شکار ہیں۔ عالمی امدادی ادارے کے سربراہ کے اس بیان کو غیرمعمولی اور خطرناک قرار دیا جا رہا ہے۔
صہیونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل اقوام متحدہ سے جلد شکایت کرے گا کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ ان کا ایک نمائندہ کیونکر بغیر منظوری اور اجازت پورپی ملکوں کو غیر قانونی طور پر غزہ کی جانب امدادی بحری جہاز بھیجنے کی اپیلیں کر رہا ہے؟