مصر کی معروف علمی درسگاہ جامعہ الازھر کے ترجمان الشیخ محمد رفاع الطھطاوی نے اپنے سرکاری عہدے سے استعفٰی دیتے ہوئے صدرحسنی مبارک کے مخالف جاری عوامی احتجاجی تحریک میں شامل ہو گئے ہیں. دوسری جانب جامعہ الازھر کے سربراہ الشیخ محمد الطیب نے شیخ طھطاوی سے کہا ہے کہ وہ استعفیٰ واپس لیں اور حکومت مخالف احتجاج کا حصہ نہ بنیں، تاہم انہوں نے فیصلے پر نظرثانی سے انکار کر دیا ہے. جمعہ کو قاہرہ میں ایک اخبار کو انٹرویو میں الشیخ طھطاوی نے کہا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں .اب وہ میدان آزادی میں صدر حسنی مباک کا استعفیٰ طلب کرنے والے عوام میں شامل ہو کر ان کی مدد کریں گے اور اس وقت تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے جب تک صدر مبارک اپنے عہدے سے الگ نہیں ہو جاتے. ایک سوال کے جواب میں الشیخ الطھطاوی نے کہا کہ اسلام کسی پر ظلم کی اجازت نہیں دیتا ، لیکن مصر کا موجودہ نظام ظلم پر مبنی ہے اور گذشتہ طویل عرسے سےمصری قوم کو ظلم کی چکی میں پیسا جا رہا ہے.آج وہ ان لوگوں میں شامل ہو رہے جنہوں نے اللہ اور اس کی رسول کی خوشنودی کے لیے دنیا کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا ہے. انہوں نے صدرمبارک سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنے عہدے سے الگ ہو جائیں.انکا کہنا تھا کہ صدرمبارک اگر ملک میں استحکام چاہتے ہیں تو انہیں میدان آزادی کے مظاہرین کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے ان کے سامنے سرنڈر کرنا ہو گا.