روسی حکام نے اسرائیلی وزیر خارجہ اویگڈور لیبرمین کی جانب سے کسی روسی شہر میں ثقافتی مرکز کھولنے کی مسلسل درخواست کو مسترد کر دیا ہے، انکار کی وجہ اس مرکز کو اسرائیل کی خفیہ تنظیم موساد کی جانب سے استعمال کیے جانے کا خوف ہے۔ موساد کئی ممالک کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر چکی ہے جس کی حالیہ مثال دبئی کے ایک ہوٹل میں حماس کے رہنما محمود مبحوح کی قتل کی کارروائی میں موساد کی جانب سے مختلف ممالک کے جعلی پاسپورٹ کا استعمال ہے۔ عبرانی زبان میں شائع ہونے والے معروف اخبار ’’ھارٹز‘‘ نے واضح کیا ہے کہ لیبرمین روس کے سب سے بڑے شہر ’’نوووسبرسک‘‘ میں صہیونی رابطہ آفس ’’ ناٹف‘‘ کی زیرنگرانی ایک ثقافتی مرکز کھولنے کی کوشش کر رہا تھا۔ پچھلے منگل کے روز لیبرمین اور روسی وزیر خارجہ لاروف کے مابین ہونے والی ملاقات میں لیبرمین نے دوبارہ اس مسئلے کو اٹھایا اور واضح کیا کہ ناٹف روس میں کسی قسم کی جاسوسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں۔ واضح رہے کہ روس میں کام کرنے والے ناٹف نے اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے سوویت یونین کے خاتمے تک نیم خفیہ طور پر کام کیا ہے۔ اس کا کام امریکا اور روس کے مابین سرد جنگ کے دوران مشرقی بلاک کے یہودیوں کے ساتھ روابط قائم رکھنا اور انہیں صہیونی ریاست کی طرف ہجرت کی طرف راغب کرنا تھا۔