یوکرائن سے گرفتار کیے گئے غزہ کے ضرار ابو سیسی کے وکیل مطابق اسرائیل تین ہفتے گزرنے کے باوجود انہیں ابو سیسی سے ملنے نہیں دے رہا، ضرار ابو سیسی غزہ کے بجلی گھر کے ڈائریکٹر ہیں۔ فلسطینی اسیر کے وکیل جاد قضمانی نے بتایا کہ ضرار ابو سیسی سے ملنے کے لیے عسقلان جیل گئے تاکہ ان سے مل سکیں تاہم جیل انتظامیہ نے کسی بھی وکیل کو ان سے ملنے سے روک رکھا ہے۔ نادی نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے وکیل کی ملاقات پر پابندی گرفتاری اور اغوا سے بھی بڑا جرم ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں عالمی برادری کو فوری مداخلت کر کے ابو سیسی کو رہا کرانے کی اپیل کی۔ دوسری جانب کنٹریکٹرز کمپنی نے بھی اسرائیلی حکام سے انجینئر ابو سیسی، جو غزہ کے پاور اسٹیشن کے ڈائریکٹر بھی ہیں، کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انجینئر ولید سعید صایل کا کہنا ہے کہ ابوسیسی ایک کامیاب انجینئر ہیں جو اپنے فرائض تن دہی سے انجام دیتے ہیں، وہ آج تک اپنے پیشے کے منافی کسی سرگرمی میں شریک ہوئے نہ ہی وہ سیاسی معاملات میں سرگرم ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ہم ان کی رہائی کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھیں گے تاکہ وہ دوبارہ پاور اسٹیشن میں اپنے فرائض کی ادائیگی شروع کر سکیں۔ انجینئر ضرار 18 فروری کو اپنی سسرالی رشتے داروں سے ملنے یوکرائن کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ وہاں انہوں نے یوکرائن میں مستقل رہائش کے کاغذات جمع کروائے اور 19 فروری کو غائب ہو گئے۔ انہیں بذریعہ ریل گاڑی خارکوف سے یوکرائن کےدارالحکومت کییف آتے ہوئے اٹھایا گیا۔ ان کے ساتھ ان کی یوکرائنی نژاد بیوی اور چھ بچے بھی تھے۔ اردن میں پیدا ہونے والے ضرار نے ابتدائی تعلیم کا کچھ حصہ وہیں مکمل کیا اور پھر مزید تعلیم کے لیے یوکرائن چلے آئے یہاں انہوں نے یوکرائن کی ایک خاتون سے شادی کی جس سے ان کے چھ بچے پیدا ہوئے انہوں نے پاور اسٹیشن نیٹ ورکس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور پھر غزہ چلے آئے جہاں پر وہ کئی یونیورسٹیوں میں لیکچر بھی دیتے رہے۔