فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے نابلس شہر میں تین صہیونی وزراء اور ایک ہزار سے زائد یہودی آباد کاروں نے برگزیدہ پیغمبر حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پر چڑھائی کر کے اس کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا ہے. مرکزاطلاعات فلسطین کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق صہیونی وزراء اور یہودی آبادکاروں کی بڑی تعداد بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب نابلس میں حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پر پہنچی. اس موقع پر صہیونی پولیس ،فوج اور عباس ملیشیا کی جانب سےیہودیوں کو ہرممکن تحفظ فراہم کیا گیا ہے. عینی شاہدین کے مطابق ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ نابلس میں کسی مذہبی مقام پر وزراء اور ایک ہزار سے زائد یہودیوں نے حملہ کیا ہو. اس سے قبل بھی حضرت یوسف علیہ السلام سمیت دیگر انبیاء کے مقامات بے حرمتی کی جاتی رہی ہے تاہم اتنی بڑی تعداد میں اور سرکاری سرپرستی میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے. یہودیوں کی آمد سے قبل نابلس میں حضرت یوسف کے مزار کی طرف آنے والے تمام راستے بند کر دیے گئے تھے اور فلسطینی شہریوں کی نقل وحرکت پر مکمل طور پر پابندی عائد تھی. ادھر اسرائیلی ریڈیو نے تصدیق کی ہے کہ رات کونابلس میں حضرت یوسف کے مزار پر مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے جانے والے یہودیوں میں نیتن یاھو حکومت کے تین وزراء بھی شامل تھے. یہودیوں کے ہمراہ آنے والے وزیروں کے نام موشیہ کالحون، یولی اڈلچائن اور ڈائینیل ھیرچکوفیٹز بتائے جاتے ہیں. پہلے دونوں وزیروں کا تعلق لیکوڈ پارٹی سے ہے. خیال رہے کہ فلسطین میں انبیاء کرام کے مقدس مقامات اور مزارات کی بے حرمتی روز کا معمول ہےاور فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز یہودیوں کو ان غیراخلاقی اور غیرقانونی اقدامات میں تحفظ فراہم کرتی ہے.فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے نابلس شہر میں تین صہیونی وزراء اور ایک ہزار سے زائد یہودی آباد کاروں نے برگزیدہ پیغمبر حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پر چڑھائی کر کے اس کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا ہے. مرکزاطلاعات فلسطین کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق صہیونی وزراء اور یہودی آبادکاروں کی بڑی تعداد بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب نابلس میں حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار پر پہنچی. اس موقع پر صہیونی پولیس ،فوج اور عباس ملیشیا کی جانب سےیہودیوں کو ہرممکن تحفظ فراہم کیا گیا ہے. عینی شاہدین کے مطابق ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ نابلس میں کسی مذہبی مقام پر وزراء اور ایک ہزار سے زائد یہودیوں نے حملہ کیا ہو. اس سے قبل بھی حضرت یوسف علیہ السلام سمیت دیگر انبیاء کے مقامات بے حرمتی کی جاتی رہی ہے تاہم اتنی بڑی تعداد میں اور سرکاری سرپرستی میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے. یہودیوں کی آمد سے قبل نابلس میں حضرت یوسف کے مزار کی طرف آنے والے تمام راستے بند کر دیے گئے تھے اور فلسطینی شہریوں کی نقل وحرکت پر مکمل طور پر پابندی عائد تھی. ادھر اسرائیلی ریڈیو نے تصدیق کی ہے کہ رات کونابلس میں حضرت یوسف کے مزار پر مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے جانے والے یہودیوں میں نیتن یاھو حکومت کے تین وزراء بھی شامل تھے. یہودیوں کے ہمراہ آنے والے وزیروں کے نام موشیہ کالحون، یولی اڈلچائن اور ڈائینیل ھیرچکوفیٹز بتائے جاتے ہیں. پہلے دونوں وزیروں کا تعلق لیکوڈ پارٹی سے ہے. خیال رہے کہ فلسطین میں انبیاء کرام کے مقدس مقامات اور مزارات کی بے حرمتی روز کا معمول ہےاور فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز یہودیوں کو ان غیراخلاقی اور غیرقانونی اقدامات میں تحفظ فراہم کرتی ہے.