Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

تیسری انتفاضہ سے زمام اقتدار فلسطینی عوام کو منتقل ہو جائے گا: مرزوق

palestine_foundation_pakistan_dr-mousa-abu-marzook-the-deputy-head-of-hamase28099s-political-bureau3

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے نائب صدراور مرکزی راہنما ڈٓاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ تیسری تحریک انتفاضہ کے آغاز کے لیے جتنے اسباب آج موجود ہیں دوسری تحریک انتفاضہ کے آغاز میں اتنے نہ تھے، موجودہ حالات ایک نئی عوامی تحریک انتفاضہ کا تقاضا کرتے ہیں۔ تاہم فلسطینی اتھارٹی عوامی تحریک کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز شام کے عربی اخبار”الوطن” کو دیے گئے انٹرویو میں کیا۔ ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ 2001ء میں جب فلسطینی عوام نے دوسری تحریک انتفاضہ شروع کی تو اس وقت حالات اتنے تحریک کے لیے ساز گار نہیں تھے جتنے کے اج ہیں۔ دوسری تحریک انتفاضہ کا آغاز سابق صہیونی وزیراعظم ارئیل شیرون کے مسجد اقصیٰ میں داخلے سےہوا تھا جبکہ آج کل یومیہ کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں شیرون مسجد اقصیٰ کی حرمت کو پامال کر رہے ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے فلسطین میں تحریک انتفاضہ کے خلاف اقدامات پر اتھارٹی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین میں تحریک انتفاضہ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ فلسطینی اتھارٹی ہے، کیونکہ موجودہ اتھارٹی کو اچھی طرح معلوم ہے کہ تحریک انتفاضہ شروع ہوئی تو زمام اقتدار اس کے ہاتھوں سے نکل کرعوام کے حقیقی نمائندوں کے ہاتھ میں چلا جائے گا جبکہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل سے مذاکرات کے حامیوں کواقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے گی۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نہ صرف عوامی تحریک انتفاضہ کے سخت خلاف ہے اور اسے اپنے لیے موت سمجھتی ہے۔

عرب لیگ کے حالیہ سربراہ اجلاس کے بارے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر مرزوق نے کہا کہ عرب ممالک کو اس امر کا ادراک ہے کہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کو کس نوعیت کے خطرات لاحق ہیں تاہم اس کے باوجود عرب ممالک ان خطرات کے انسداد کے لیے کوئی ٹھوس اعلان یا حکمت عملی طے کرنے میں ناکام رہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ عرب کانفرنس میں القدس اور مسجد اقصیٰ کو اجلاس کے ایجنڈے میں سرفہرست رکھا گیا ہو۔ ماضی میں کئی بار ایسا ہو چکا ہے کہ عرب ممالک القدس ہی کے عنوان سے کانفرنسیں منعقد کر چکے ہیں تاہم وہ ہر بار کوئی ٹھوس منصوبہ بندی اور حکمت عملی طے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ بیت المقدس کے تحفظ کے لیے عرب ممالک کی طرف سے 500 ملین ڈالر کی رقم مختص کرنے کے عرب سربراہ اجلاس کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنی حقیر رقم سے القدس کو یہودی تسلط سے نہیں بچایا جا سکتا۔ اسرائیل اب تک بیت المقدس کو یہودیت میں تبدیل کرنے کے لیے 120 ارب ڈالر کی رقم خرچ کر چکا ہے جبکہ دوسری طرف سے عرب ممالک صرف 14 ارب ڈالر کی رقم ہی لگا سکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ صرف پیسے کا نہیں، اگر پسے کی ہی بات ہوتی تو اللہ تعالیٰ نے عرب ممالک کو دنیا کی بڑی دولت سے نوازا ہے، تاہم اس وقت سب سے زیادہ ضرورت القدس کے تحفظ کے لیے مضبوط ارادے کا ہے، جس سے عرب ممالک کی قیادت محروم ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan